اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات کی کڑیاں افغان شہریوں سے ملتی ہیں اور یہ کہ مغربی سرحد کو بھی مشرقی سرحد کی طرح ریگولیٹ کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 اکتوبر 2023 کو غیر ملکی شہریوں کے انخلا کی پالیسی تیار کی گئی تھی، جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان افراد کو واپس بھیجا گیا جن کے پاس کوئی قانونی کاغذات نہیں تھے۔ تیسرے مرحلے میں افغان کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ وزیرمملکت نے واضح کیا کہ انخلا کی مدت میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم کسی بھی شخص کو مزید رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور افغان شہریوں کی واپسی کا فیصلہ ملکی مفاد میں کیا گیا ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ “اب کوئی بھی افغان شہری دستاویزات کے بغیر پاکستان نہیں آ سکے گا۔”
وزیرمملکت نے بتایا کہ تمام صوبوں میں افغان شہریوں کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں انہیں باعزت طریقے سے واپس بھیجا جا رہا ہے اور ان پوائنٹس پر ہر قسم کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی نظام کو بھی ریگولیٹ کیا جائے گا۔ افغان شہریوں کی واپسی سے متعلق وزارت خارجہ افغان حکام سے رابطے میں ہے، اور افغان شہریوں کو اپنے ملک میں بسانا افغان عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کی غیرقانونی امیگریشن اور جرائم کے خلاف پالیسی پر طلال چودھری کا اہم بیان
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ افغان شہریوں سے متعلق پالیسی پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے اور یہ پاکستان کی پالیسی ہے، نہ کہ کسی ایک صوبے کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی پالیسی غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے واضح اور مضبوط ہے تاکہ ملک میں دہشتگردی اور دیگر جرائم کی روک تھام کی جا سکے۔





