تحریک تحفظ آئین پاکستان کا مقصد آئین کی بحالی ہے، حکومت گرانا نہیں، اخونزادہ حسین احمد

پشاور: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اور پی ٹی آئی رہنما اخونزادہ حسین احمد نے پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس تحریک کا بنیادی مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ ملک میں آئین کی بحالی ہے۔

اب تک سات سیاسی جماعتیں اس تحریک کا حصہ بن چکی ہیں۔ پاک بھارت تنازعہ کے باعث تحریک کی سرگرمیاں وقتی طور پر روکی گئی تھیں لیکن اب انہیں دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

اخونزادہ حسین احمد نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک میں شمولیت سے انکار کیا کیونکہ پی ٹی آئی کی ڈی این اے میں سیاسی اتحاد شامل نہیں ہے اور یہ پہلی بار ہے کہ پارٹی کسی سیاسی اتحاد کا حصہ بنی ہے۔

مولانا صاحب نے کچھ مخصوص مطالبات بھی رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دونوں جماعتوں کے درمیان تلخی رہی مگر اب ایک مثبت اور بہترین تعلقات قائم ہیں۔

انہوں نے عمران خان کے حوالے سے بھی بتایا کہ پارٹی میں جمہوری اور غیرجمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ جاری ہے، اور عمران خان خود ہی ایسے عناصر کا فیصلہ کریں گے جنہیں انہوں نے اپنی سیاسی سمت درست کرنے کا واضح پیغام دیا ہے۔

شیرافضل مروت کے پارٹی سے نکالے جانے کے حوالے سے اخونزادہ حسین احمد نے کہا کہ مروت غیرضروری باتیں کرتے تھے اور عمران خان کی بہنوں پر غیر مناسب الزامات لگائے، جو پارٹی کے لیے ناقابل قبول تھے۔ اگر وہ واقعی پارٹی کے مخلص نظریاتی کارکن ہوتے تو ایسے الزامات نہیں لگاتے اور اپنے لیے مسائل پیدا نہ کرتے۔

یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں کوئی اجارہ داری نہیں، پیپلز پارٹی مزاحمت کرے گی، آسیہ جہانگیر

اخونزادہ حسین احمد نے کہا کہ پارٹی میں نظریاتی وابستگی اور قیادت سے وفاداری ضروری ہے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

Scroll to Top