وفاقی بجٹ 2025-26 آج پیش کیا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کا امکان
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج شام 4 بجے قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں بجٹ دستاویزات پیش کریں گے جبکہ بجٹ کی منظوری سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوگا جس میں بجٹ تجاویز، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سمیت اہم فیصلوں کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور تنخواہ و پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر ٹیکس میں ممکنہ ریلیف بھی متوقع ہے۔
اہم مالیاتی اہداف اور تخمینے
مالی سال 2025-26 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد یعنی 2.1 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35.3 ارب ڈالر، جب کہ درآمدات کا ہدف 65.2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ خدمات کی برآمدات 9.6 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 14 ارب ڈالر رکھی گئی ہیں۔
ترسیلات زر کے لیے 39.4 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جبکہ اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات 44.9 ارب ڈالر اور درآمدات 79.2 ارب ڈالر کا تخمینہ ہے۔
اقتصادی ترقی اور شعبہ جاتی اہداف
آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد اور مہنگائی کی اوسط شرح 7.5 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد، صنعتی ترقی 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد تجویز کیا گیا ہے۔
اہم فصلوں کی پیداوار 6.7 فیصد، کپاس جننگ 7 فیصد، لائیوسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات 3.5 فیصد اور فشنگ 3 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) کا ہدف 3.5 فیصد جبکہ چھوٹے پیمانے کی صنعتیں 8.9 فیصد کے ساتھ نمایاں ترقی کا ہدف رکھتی ہیں۔
ٹیکس اہداف اور محصولات
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 14 ہزار 307 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں:
ڈائریکٹ ٹیکس: 6,470 ارب روپے
سیلز ٹیکس: 4,943 ارب روپے
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی: 1,153 ارب روپے
کسٹمز ڈیوٹی: 1,741 ارب روپے
پٹرولیم لیوی: 1,311 ارب روپے
نان ٹیکس آمدن 2,584 ارب روپے کی توقع ہے جبکہ صوبے 1,220 ارب روپے کا سرپلس دیں گے۔
اخراجات اور ترقیاتی بجٹ
آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8,685 ارب روپے، دفاعی بجٹ کے لیے 2,414 ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں پر 1,065 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
قرض اور مالی معاونت
حکومت آئندہ سال 25 ارب ڈالر سے زائد کے قرض حاصل کرنے کی منصوبہ بندی رکھتی ہے۔ اس میں سعودی عرب، چین، یو اے ای و دیگر ممالک سے 12 ارب ڈالر کے قرضوں کا رول اوور، 4.6 ارب ڈالر پراجیکٹ فنانسنگ، اور 3.2 ارب ڈالر چینی کمرشل قرض کی ریفنانسنگ شامل ہے۔
عوامی ریلیف اور صنعتی اقدامات
بجٹ میں توانائی کی بچت کے لیے عوام کو اقساط پر انرجی سیور پنکھے فراہم کرنے کی اسکیم متوقع ہے۔ اس کے علاوہ 7,000 سے زائد ٹیرف لائنز پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی، 4,294 اشیاء پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے، اور الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پٹرول و ڈیزل گاڑیوں پر 5 سالہ لیوی عائد کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
ٹیکس چوری کی روک تھام اور ڈیجیٹل نگرانی
پوائنٹ آف سیلز سسٹم سے منسلک ریٹیلرز کی تعداد 39,000 سے بڑھا کر 7 لاکھ کرنے کا ہدف ہے۔ ٹیکس چوری پر جرمانہ بڑھا کر 50 لاکھ روپے کرنے اور نگرانی کے لیے کیمرے و عملہ تعینات کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ ٹیکس چور ریٹیلرز کی اطلاع دینے والوں کو انعام دینے کی اسکیم بھی متوقع ہے۔





