پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے اقتصادی اشاریوں اور اکنامک سروے کو مسترد کرتے ہوئے شدید تنقید کی ہے، اور اسے ’’فارم 47 کا معاشی بیانیہ‘‘ اور’’آئی ایم ایف کا تیار کردہ بجٹ‘‘ قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، مرکزی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم اور رکن قومی اسمبلی مبین عارف جٹ نے خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ ملک کی 45 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جب کہ صرف تین سال میں غربت کی شرح میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔
غریبوں کی چولیں ہلا دی گئیں، مگر حکومت معاشی کامیابی کا جشن منا رہی ہے’’ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت کی اکنامک سروے پریس کانفرنس ’’کھسیانی بلی کھمبا نوچے‘‘ جیسا منظر پیش کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی شرح 35 فیصد تھی، جو اب بڑھ کر 45 فیصد ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق تین کروڑ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ’’تین سالوں میں کوئی قدرتی آفت یا زلزلہ نہیں آیا، مگر زراعت کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔‘‘
’’سولر پلیٹس عوام کی، کریڈٹ حکومت لے رہی ہے’’ این ایف سی اجلاس کا حوالہ رہنماؤں نے الزام لگایا کہ حکومت نے بجلی کی پیداوار میں گروتھ دکھانے کے لیے گھروں میں لگے سولر پینلز سے حاصل شدہ بجلی کو شامل کیا، حالانکہ ان سولر پلیٹس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے این ایف سی اجلاس میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ ’’گھریلو سولر بجلی کو حکومتی پیداوار میں کیوں شامل کیا جا رہا ہے؟‘‘
’’یہ لیلا بجٹ ہے، قوتِ خرید کا جنازہ نکل چکا ہے‘‘ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے تین سال میں 31 ہزار 500 ارب روپے کا قرض لیا، جب کہ ہماری حکومت چھوڑتے وقت قرضہ 43 ہزار 500 ارب روپے تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔’’2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا، آج اس کی اصل خریداری قوت 22 ہزار کے برابر رہ گئی ہے، گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہو چکا ہے، اور پلاننگ کا 80 فیصد بجٹ استعمال ہی نہیں ہوا۔‘‘
’’گدھوں کی گنتی ہو رہی ہے، عوام بھوک سے مر رہی ہے‘‘ مبین عارف جٹ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی مبین عارف جٹ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کی ساکھ اس حد تک گر چکی ہے کہ اب یہ جاننا ضروری ہو گیا ہے کہ 2022 میں پٹرول پر لیوی 20 روپے فی لیٹر تھی، جو اب کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
اکنامک سروے حکومت کا نہیں، آئی ایم ایف کا ہے’’پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومت پر الزام لگایا کہ موجودہ بجٹ اور اکنامک سروے دراصل عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط پر مبنی ہیں، اور اس میں پاکستانی عوام کے مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت اعداد و شمار کے ذریعے زمینی حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی، بےروزگاری اور غربت میں ریکارڈ اضافہ ہو چکا ہے۔





