وفاقی کابینہ نے پاک افغان تجارت میں فروغ کے لیے زرعی شعبے کی مخصوص مصنوعات پر ٹیرف میں نمایاں نرمی کی منظوری دے دی ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق زرائع نے بتایا ہےکہ وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے وزارتِ تجارت کی سمری کی منظوری لی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ارلی ہارویسٹ پروگرام کا معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد دوطرفہ زرعی تجارت کو فروغ دینا اور مخصوص اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کے ذریعے باہمی اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
پروگرام کے تحت پاکستان نے افغانستان کی چار زرعی مصنوعات پر ڈیوٹی میں نمایاں کمی کی منظوری دی ہے۔ ان میں ٹماٹر پر ڈیوٹی پانچ فیصد کم کر کے ستائیس سے بائیس فیصد کر دی جائے گی، انگور، انار اور سیب پر 26 فیصد ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی جس کے نتیجے میں ان اشیاء پر ٹیکس 53 فیصد سے گھٹ کر ستائیس فیصد رہ جائے گا۔
دوسری جانب افغانستان بھی پاکستان کی چار زرعی مصنوعات پر ٹیرف میں نرمی کرے گا۔ پاکستانی آلو پر پینتیس فیصد اور کیلے پر تیس فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کی جائے گی جس سے آلو کی برآمدات پر مجموعی ٹیکس ستاون فیصد سے کم ہو کر بائیس فیصد تک آ جائے گا۔ اسی طرح افغانستان پاکستانی کینو اور آم پر بھی بیس فیصد ڈیوٹی میں کمی کرے گا، جس سے ان اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی 47 فیصد سے گھٹ کر ستائیس فیصد ہو جائے گی۔
دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ ان رعایتوں کے باوجود دونوں ممالک بعض مصنوعات پر بائیس سے ستائیس فیصد تک ڈیوٹی برقرار رکھیں گے۔
ان ٹیرف رعایتوں کا اطلاق یکم اگست 2025 سے شروع ہو کر اکتیس جولائی 2026 تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں : یو اے ای کی نئی ویزا پالیسی،غیر ملکیوں کےلیے سہولتوں میں اضافہ
پاکستان اور افغانستان اس عرصے کے دوران ایک جامع ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کا آغاز کریں گے، جن کی بنیاد ارلی ہارویسٹ پروگرام کی کارکردگی اور فریقین کے باہمی اطمینان پر رکھی جائے گی۔





