این ایف سی ایوارڈ میں پختونخوا کی نمائندگی پنجاب و سندھ کے افراد کو دیناصوبےکے حق پر ڈاکہ ہے: میاں افتخار حسین

پشاور:عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے گیارھویں این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کی نمائندگی سے متعلق فیصلے کو پختونخوا کے عوام کے ساتھ سنگین مذاق قرار دیا ہے۔

اپنے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی نمائندگی کے لیے پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے دو افراد، مشرف رسول اور مزمل اسلم کا تقرر، پختونخوا کے عوام کی توہین اور صوبے کے حق پر کھلا ڈاکہ ہے۔

میاں افتخار حسین نے سوال اٹھایا کہ کیا خیبر پختونخوا میں کوئی اہل شخص موجود نہیں جو اپنے صوبے کی نمائندگی کر سکے؟ کیا وزیراعلیٰ کو اپنے ہی صوبے کے ماہرین، ماہرِ معیشت اور اکیڈمکس پر اعتماد نہیں؟ یا پھر اصل ماجرا یہ ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت مل کر پختونخوا کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

انہوں نے یاد دلایا کہ 2018 میں وفاق نے ضم شدہ اضلاع کے لیے 100 ارب روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن آج تک یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ اب جب گیارھویں این ایف سی ایوارڈ تشکیل پا رہا ہے تو لازمی ہے کہ اس میں ضم شدہ اضلاع کے لیے جداگانہ حصہ رکھا جائے تاکہ وہاں کے عوام مزید محروم نہ رہیں۔

اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بدلے خیبر پختونخوا کو 1 فیصد حصہ دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن چونکہ آج دہشتگردی دوبارہ بڑھ رہی ہے اور ہمارا صوبہ قدرتی آفات کا بھی سب سے زیادہ شکار ہے، اس لیے یہ حصہ بڑھایا جانا ناگزیر ہے، ورنہ صوبہ مزید پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے لوگ ہمارے صوبے کی محرومیوں اور مسائل کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟ ان کے ذریعے پختونخوا کے لیے فیصلے کرنا ہمارے زخموں پر نمک پاشی ہے۔ اس فیصلے سے یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ گنڈاپور کو کس ایجنڈے کے تحت لایا گیا تھا۔ یہ عوامی مینڈیٹ کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بندی ہے تاکہ پختونخوا کو فیصلہ سازی کے حق سے محروم کر کے دوسرے صوبوں کے ہاتھوں یرغمال بنایا جائے۔

صوبائی صدر اے این پی نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کے خلاف جنگ کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے۔ ہمارے عوام نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں، ہماری معیشت تباہ ہوئی، صنعتیں بند ہوئیں، تعلیمی ادارے متاثر ہوئے اور عوام روزگار کے لیے در بدر ہیں۔ایسے میں اگر این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کو اس کا حق نہیں دیا جاتا اور باہر کے مسلط کردہ افراد فیصلے کریں گے تو یہ ناانصافی اپنی انتہا کو پہنچ جائے گی۔

میاں افتخار حسین نے واضح کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی کسی صورت اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گی۔ پختونخوا کے عوام کو فیصلہ سازی سے باہر رکھنا آئین اور وفاقی اکائیوں کے اصولوں کے خلاف ہے۔این ایف سی ایوارڈ پختونخوا کے مستقبل کا مقدمہ ہے۔ یہ عوام کے حقوق، صوبے کے وسائل اور ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کی جنگ ہے۔ یہ صوبے کے حقوق، وسائل اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کی جنگ ہے۔عوامی نیشنل پارٹی واضح طور پر کہتی ہے کہ اس اہم فورم پر پختونخوا کے اصل نمائندے اور اہل ماہرین شامل کیے جائیں، ورنہ یہ عوام حکومت کو بھی نہیں بخشیں گے اور اُن قوتوں کو بھی نہیں جو پختونخوا کے حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔

Scroll to Top