سیلاب متاثرین کو ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگی کیلئے چھ دن کی ڈیڈ لائن

سید کاشف الدین

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت سیلاب متاثرین سے متعلق اہم ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ، چیف سیکرٹری، سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران سیلاب متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی پر اب تک کی پیشرفت کا ضلع وار جائزہ لیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سیلاب متاثرین کے ہر قسم کے معاوضوں کی ادائیگیوں کے لیے چھ دنوں کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آنے والے اتوار تک ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کام کی رفتار مزید تیز کی جائے تاکہ متاثرین کو بروقت ریلیف دیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ جاں بحق افراد کے کمسن بچوں کے لیے، جن کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ نہیں بن سکتے، معاوضوں کی ادائیگی کے لیے قابلِ عمل طریقہ کار وضع کیا جائے۔

زخمیوں کی تصدیق کے عمل کو تیز کرنے کے لیے محکمہ صحت کی مزید ٹیمیں تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جو افراد اب تک لاپتہ ہیں، ان کے لواحقین کو بھی معاوضہ دیا جائے، جبکہ متاثرہ گھروں اور دکانوں کی تصدیق کا عمل جلد مکمل کرنے کے لیے مزید ٹیمیں تعینات کی جائیں۔

انہوں نے آبی گزرگاہوں پر قائم تباہ شدہ گھروں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ ان گھروں کے مالکان کے لیے محفوظ مقامات پر تعمیرات کے لیے متاثرین سے بات چیت کی جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جن گھروں میں سیلابی ریلہ اور ملبہ داخل ہوا، ان کے لیے صفائی کے مد میں ایک لاکھ روپے فی گھرانہ ادا کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ پی ڈی ایم اے کو معاوضوں اور بحالی کے کاموں کے لیے درکار 5 ارب روپے فوری جاری کیے جائیں۔

باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کو نان فوڈ آئٹمز کے بجائے نقد ادائیگی کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

اجلاس کے دوران سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے مطابق صوبے میں اب تک 406 اموات اور 247 زخمیوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 332 جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضہ دیا جا چکا ہے۔

زخمیوں کو بھی 5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے ادائیگی کا عمل جاری ہے اور اب تک 35 زخمیوں کو معاوضہ ادا کیا جا چکا ہے۔

اب تک 28 افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے، جبکہ 5720 متاثرہ خاندانوں میں سے 4398 کو فوڈ پیکج کی رقوم فراہم کی گئی ہیں۔ باجوڑ کے 9698 متاثرین کو فوڈ پیکج فراہم کیا گیا ہے۔

بریفنگ کے مطابق 598 گھروں کو مکمل اور 2971 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اب تک 43 متاثرہ گھروں کے مالکان کو معاوضہ دیا جا چکا ہے۔

سیلاب سے 526 رابطہ سڑکیں، 106 پل، 326 تعلیمی ادارے، 38 صحت کے مراکز اور 67 سرکاری دفاتر متاثر ہوئے ہیں۔

صوبے میں 2808 دکانیں متاثر ہوئیں جن کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، جس کے بعد معاوضوں کی ادائیگی شروع کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے تاکہ بحالی کا عمل جلد شروع کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں : این ایف سی ایوارڈ میں پختونخوا کی نمائندگی پنجاب و سندھ کے افراد کو دیناصوبےکے حق پر ڈاکہ ہے: میاں افتخار حسین

انہوں نے واضح کیا کہ معاوضوں اور بحالی کے کاموں کے لیے وسائل کی کوئی کمی نہیں، تاہم فنڈز کے استعمال میں مکمل شفافیت یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کی بھی ہدایت دی۔

Scroll to Top