سوات، بلدیاتی نمائندوں کا صوبائی حکومت اور انتظامیہ کے خلاف دھرنے کا اعلان، سیلاب امداد میں بدعنوانی کی تحقیقات کا مطالبہ

شہزاد نوید
سوات میں تحصیل کونسل بابوزئی کے اجلاس میں منتخب بلدیاتی نمائندوں نے صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور ممبران اسمبلی کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دھرنے کا اعلان کر دیا۔

اجلاس سپیکر ضیاء الحق تاجک کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں میئر شاہد علی خان، کونسل ممبران، پولیس افسران اور مختلف محکموں کے نمائندے شریک ہوئے۔اجلاس میں ٹی ایم او بابوزئی سمیت بعض افسران کی غیر حاضری پر سخت تنقید کی گئی۔

میئر شاہد علی خان نے انہیں غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی نمائندوں کو نظرانداز کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ اجلاس میں امن و امان، تجاوزات آپریشن، منتخب نمائندوں کی گرفتاری، ٹرانسپورٹ کی منتقلی اور انتظامیہ کے رویے سمیت متعدد عوامی مسائل پر تفصیلی بحث کی گئی۔

میئر شاہد علی خان نے صوبائی حکومت، چیف سیکرٹری، ممبران اسمبلی اور ضلعی انتظامیہ کو تجاوزات کے نام پر ہونے والی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈی سی سوات کو سوات میں سیاحت کی تباہی کا ٹاسک دیا گیا ہے، اور سوات دشمن افسران کو یہاں تعینات کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سوات کے عوام سے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کی وجہ سے انتقام لے رہے ہیں اور ان کے قول و فعل میں واضح تضاد ہے۔ اگر یہی رویہ برقرار رہا تو ڈی سی آفس کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دیا جائے گا۔

اجلاس میں سیلاب متاثرین کے لیے بیرون ممالک، وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ امداد میں مبینہ بدعنوانیوں پر فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

کونسل نے 30 کروڑ روپے کی امداد کی منظوری دی اور ٹی ایم او بابوزئی کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ اس امداد کو عملی جامہ پہنائے، بصورت دیگر ان کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔

میئر نے کہا کہ سوات کے عوام میں بیداری کی لہر چل پڑی ہے، اور مٹہ میں منعقدہ امن پاسون اس کا ثبوت ہے کہ عوام سوات کو مزید میدانِ جنگ بنانے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے امن پاسون میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور اعلان کیا کہ جمعہ کو تحصیل کبل میں بھی امن پاسون منعقد کیا جائے گا۔

میئر شاہد علی خان نے سوات کے ممبران اسمبلی کو کمپرومائز قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا کہ وہ عمران خان کے نام کے بغیر ان کے خلاف آئندہ الیکشن لڑیں تب انہیں اپنی عوامی حیثیت کا اندازہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : 23 ستمبر کو عام تعطیل ہوگی یا نہیں؟ اہم خبر آگئی

انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر ان کے کردار کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔

Scroll to Top