پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 27 ستمبر کو پشاور میں ہونے والے جلسے میں پیش آنے والی بے نظمی کی تحقیقات کے لیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جلسے میں اسٹیج مینجمنٹ کے متعدد گروپس میں تقسیم ہونے کی وجہ سے بے ترتیبی پیدا ہوئی، جس کے باعث انتظامات ناکافی اور انٹری کے پروٹوکولز غیر واضح رہے جس سے پارٹی کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ کے ترجمان فراز مغل نے 100 سے زائد ریڈ پاسز جاری کیے، جبکہ ان پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ بدسلوکی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ پولیس اہلکاروں کا رویہ غیر اخلاقی تھا اور خواتین سے نامناسب سلوک ریکارڈ کیا گیا۔
علاوہ ازیں، چیئرمین تحصیل متھرا انعام اللہ کے رویے پر کارکنان میں ناراضگی پائی گئی۔ جلسے کے دوران وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی تقریر کے وقت اسٹیج پر جوتے اور بوتلیں پھینکنے کے واقعات بھی رپورٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس نوعیت کی بدانتظامیاں پارٹی کی ساکھ اور کارکنان کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں اور آئندہ کے لیے انتظامات میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔





