امریکہ میں بھارتی طلبہ کی تعداد میں حیران کن 44 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2024 میں امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بھارتی طلبہ کی تعداد 71 ہزار تھی، جو 2025 میں کم ہو کر صرف 41 ہزار رہ گئی۔
اس کمی کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت ویزہ پالیسیز اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کے کشیدہ تعلقات بتائے جا رہے ہیں۔
کئی عشروں سے بھارتی طلبہ کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کا رخ کرتی رہی ہے۔ گزشتہ برس بھارتی طلبہ نے امریکی یونیورسٹیوں کو فیس کی مد میں تقریباً 8 ارب ڈالر (22 کھرب 48 ارب پاکستانی روپے) ادا کیے تھے، جو امریکی معیشت کے لیے ایک نمایاں رقم تھی۔
تاہم صدر ٹرمپ نے بھارتی طلبہ کے لیے امریکہ میں تعلیم اور روزگار کے دروازے تنگ کر دیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بھارتی گریجوئیٹس اب تعلیم مکمل کرنے کے بعد آسانی سے امریکی کمپنیوں میں ملازمت حاصل نہیں کر سکیں گے۔
مزید برآں بھارتی طلبہ کے لیے مقبول ترین ٹیکنالوجی ورک ویزے (H-1B) کی فیس بڑھا کر 1 لاکھ ڈالر کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : باجوڑ: لوئی ماموند میں امن کی بحالی، متاثرین آج سے گھروں کو لوٹیں گے
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایک اور فیصلہ یہ بھی سامنے آیا کہ اب امریکی یونیورسٹیز صرف 15 فیصد غیر ملکی طلبہ کو داخلہ دیں گی، اور ہر ملک سے محض 5 فیصد طلبہ کو اجازت دی جائے گی۔
ان سخت اقدامات کے باعث ہزاروں بھارتی طلبہ نے امریکہ کی بجائے دیگر ممالک کا رخ کر لیا، اور یوں بھارت کا نوجوان طبقہ اعلیٰ تعلیم کے اپنے خواب اور امریکہ کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیز سے محروم ہو گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیر اعظم مودی کی عیاری اور غرور سے بخوبی واقف ہو چکے تھے، جس کا جواب انہوں نے عملی پالیسیوں کے ذریعے دیا۔





