پاک فوج کا کامیاب آپریشن، پاک افغان سرحد پر جھڑپیں، 50 سے زائد طالبان ہلاک

پاک فوج کا کامیاب آپریشن، پاک افغان سرحد پر جھڑپیں، 50 سے زائد طالبان ہلاک

سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر افغان قوتوں اور دہشت گرد جماعتوں کی شرانگیزی پر بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 19 سرحدی پوسٹیں قبضے میں لے لیں اور سپاہیوں کے مطابق 50 سے زائد طالبان اور بیرونی جنگجو ہلاک کیے گئے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران پاک فوج نے فضائی و زمینی قوتوں کا مشترکہ استعمال کیا اور متعدد اہم ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی طرز کی سرگرمیوں میں ملوث درانی کیمپ، خرچر فورٹ، افغانی شہیدان پوسٹ اور ترکمانزئی کیمپس کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں شدید توپ خانے اور انفنٹری فائر کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ کرم کے مخالف علاقے میں چوٹی پر موجود ٹینک پوزیشنز کو بھی کامیابی سے نشانہ بنایا گیا جس سے طالبان کے کئی ٹینک تباہ ہوئے۔ انگور اڈا میں پاک فوج نے اپنی اکائیوں کی جانب سے جیت کا اظہار کرتے ہوئے قومی پرچم لہرا دیا۔

پاک فوج کے مطابق ژوب سیکٹر میں طالبان فورسز کی ایک اہم پوسٹ پر قبضہ کر کے وہاں پاکستان کا جھنڈا نصب کیا گیا، اور قبضے کی جانے والی پوسٹ پر موجود بکتر بند گاڑی (ہم وی) نیز متعدد دفاعی تنصیبات کو تباہ کیا گیا۔ انگور اڈا کے سامنے طالبان کی ایک اور پوسٹ کو بھی مکمل طور پر ناکارہ بنایا گیا۔ چھینی گئی پوسٹس سے وابستہ کئی افغان فورسز اہلکار ہتھیار ڈال کر فرار یا گرفتاری کی کیفیت میں ہیں اور جاری ویڈیوز میں ان کے یونیفارم و ہتھیار واضح ہیں، دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ اہلکار چیک پوسٹس چھوڑ کر بھاگ گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ افغان جانب سے انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ بلوچستان کے علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جس کا مقصد مبینہ طور پر سرحد پار خوارج و دیگر شدت پسند تشکیلوں کو داخل کروانا تھا۔ پاک فوج نے اس خطرے کا موثر مقابلہ کیا اور اپنی سرحدوں کے دفاع کو یقینی بنایا۔ فضائیہ اور ڈرونز کا استعمال کر کے افغانستان کے اندر خوارج اور داعش کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان کا ردعمل دہشت گرد ٹھکانوں اور تربیتی مراکز کے خلاف تھا، اور اس کارروائی کو دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان جنگ قرار نہ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جارحیت کو عبوری حکومت اور خوارج جیسی دہشت گرد تنظیموں کے اثر و رسوخ سے منسوب کیا جا رہا ہے، جنہیں بقول ذرائع ’’خارجی مالی مدد‘‘ حاصل ہے۔ پاکستان، افغان عوام کے خلاف کسی کارروائی کا خواہاں نہیں اور اس کا ہدف صرف سلامتی کے خطرات ہیں۔

اس تنازعے کے بین الاقوامی پہلو پر یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ بعض سکیورٹی حلقوں کے مطابق افغان جارحیت اس وقت زور پکڑ رہی ہے جب افغان وزیرِ خارجہ کا بھارت کا دورہ جاری ہے، اگرچہ یہ دعوے مختلف سطح پر زیرِ بحث ہیں۔ اس کے علاوہ سرحدی کشیدگی پر حکومتی اور عسکری سطح پر رابطے جاری ہیں اور صورتحال کے آئندہ پیش رفت کے بارے میں باضابطہ بیانات متوقع ہیں۔

Scroll to Top