تحریک تحفظ آئین پاکستان نے وفاقی حکومت کو واضح طور پر مشورہ دیا کہ وہ اپنے غیر آئینی اقدامات سے باز رہے اور ملک کی آئینی سالمیت کا احترام کرے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ایک اہم اجلاس سابق چیئرمین سینیٹ محمود خان اچکزئی کی صدارت میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کئی اہم قومی و سیاسی امور پر مؤقف اختیار کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور خارجی صورتحال کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی آئندہ حکمت عملی پر بھی تفصیلی غور کیا گیا، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے افغانستان سے متعلق سعودی عرب کے حالیہ مؤقف کی حمایت کا اعلان کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ خارجہ پالیسی سے متعلق امور پر فوری طور پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔
اجلاس میں خیبرپختونخوا میں وفاقی وزرا کی مداخلت کی سخت مذمت کی گئی اور خبردار کیا گیا کہ غیر آئینی اقدامات سے صوبے کی سیکیورٹی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ انتقالِ اقتدار اور وزیراعلیٰ کا انتخاب تحریک انصاف کا آئینی اور جمہوری حق ہے جسے سلب کرنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔
تحریک نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ کسی بھی غیر آئینی اقدام سے باز رہے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کے تحت بعض اراکین اسمبلی کو آزاد قرار دیا گیا، اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف جمہوری اقدار کی نفی ہے بلکہ ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دینے کا واضح پیغام بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو بھرپور جواب ملے گا، عطا تارڑ
اجلاس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومتیں مقامی عوام کی مشاورت سے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔





