مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی سمٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور قطر کے امیر نے “غزہ امن معاہدے” پر دستخط کر دیے ہیں۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے اور یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مصر کے امن قائم کرنے میں کردار کو بھی سراہا۔
صدر ٹرمپ نے سمٹ کے دوران مختلف عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات شامل تھی، جہاں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ کی کویت، انڈونیشیا، آذربائیجان، قطر، سپین، اٹلی اور ترک رہنماؤں سے بھی ملاقات ہوئی۔
معاہدے کے تحت فوری جنگ بندی، عسکری کارروائیوں کی معطلی، اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار انخلا، قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ، امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی، غزہ کی دوبارہ تعمیر اور سرنگوں کے خاتمے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ معاہدے میں حماس کو ہتھیار ڈالنے کی شرط بھی رکھی گئی ہے اور ہتھیار ڈالنے والوں کو عام معافی دی جائے گی۔
قبل ازیں، صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے نہ صرف جنگ ختم ہوئی بلکہ مشرق وسطیٰ میں ایک نئی امید کی شروعات ہوئی ہے۔ انہوں نے امریکی حمایت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے سخت وقت میں بھی طاقت کے بل پر کامیابیاں حاصل کیں اور یرغمالیوں کی رہائی ایک تاریخی لمحہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی اس سمٹ میں شریک ہوئے جہاں ان کا مصر میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کے ساتھ امن معاہدے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور علاقائی امن کے لیے تعاون پر زور دیا۔





