جے یو آئی ف نے نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل چیلنج کر دیا

جے یو آئی ف نے نومنتخب وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل چیلنج کر دیا

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کے انتخاب کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ جے یو آئی ف کے رکنِ صوبائی اسمبلی مولانا لطف الرحمان کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابی عمل غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال باضابطہ طور پر منظور نہیں کیا گیا، اس کے باوجود نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب عمل میں لایا گیا جو آئینی تقاضوں کے منافی ہے۔

جے یو آئی ف کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سہیل آفریدی کے بطور وزیراعلیٰ انتخاب کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے اور انتخابی عمل کو غیر مؤثر قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمد سہیل آفریدی کو 90 ووٹوں سے وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا تھا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کی، تاہم انتخاب کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق جے یو آئی ف کی درخواست صوبے میں پیدا ہونے والی آئینی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے، جبکہ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین اور قواعد کے مطابق ہوا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پشاور ہائیکورٹ اس آئینی تنازع پر کیا فیصلہ سناتی ہے۔

Scroll to Top