اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے افغان طالبان حکومت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پاکستان میں افغان انقلاب برآمد کرنے کے خواب چھوڑ دینے چاہئیں اور اپنی توجہ گورننس، امن اور ترقی پر مرکوز کرنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے الزام لگایا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کئی مسلح گروہ افغانستان سے تربیت یافتہ، مسلح اور منظم ہوکر پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان گروہوں کا مقصد پاکستان میں بدامنی، تخریب کاری اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
انہوں نے افغان حکومت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے دوران بھی افغان حکومت کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہی رہا، جبکہ پاکستان کی شکایات کا نہ تو اعتراف کیا گیا اور نہ ہی کوئی ازالہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : ملکی معیشت کیلئے خوشخبری، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات دونوں قوموں کے وسیع تر مفاد میں ہیں، اور ایک دوسرے کی علاقائی خودمختاری کا احترام ہی بقائے باہمی کی بنیاد ہے۔
ان کا مؤقف تھا کہ خطے میں امن، ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک سنجیدہ اور مثبت طرزِعمل اختیار کریں، اور غیر ریاستی عناصر کے ذریعے مداخلت کی روش ترک کی جائے۔





