پشاور :احتساب عدالت نے تفتیشی افسرکے استدعاپر اپرکوہستان مالیاتی اسکینڈل کے مرکزی ملزم ان کی اہلیہ اور ضیاالرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی منظوردیدی۔
عدالت نے قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کوچار دن اور ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔
احتساب عدالت میں اپر کوہستان اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ سمیت ضیاء الرحمان پیش ہوئے۔
نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ اور تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق مرکزی ملزم اور ان کی اہلیہ پر 37 ارب روپے کے مالی بدعنوانی کے الزامات ہیں اور دونوں کے گھروں سے 14 ارب روپے کے اثاثے برآمد ہوئے، جن میں سونا، مہنگی گاڑیاں اور دیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اور مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ضیاء الرحمان جو سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ چند نجی تعمیراتی کمپنیوں کا بھی انتظام کر رہا تھا اس معاملے میں نیب کی تحقیقات میں شامل ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا کے بعد مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کی جسمانی ریمانڈ چار دن کے لیے بڑھا دی جبکہ ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالہ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کوہستان کے 40 ارب روپے کرپشن اسکینڈل کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے پاکستان کی تاریخ کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز میں سے ایک، کوہستان 40 ارب روپے کرپشن کیس کے ماسٹر مائنڈ قیصر اقبال کو اُس کی اہلیہ سمیت گرفتار کر لیا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق، آئندہ چند روز میں مزید بااثر اور اہم شخصیات کی گرفتاری کا امکان ہے۔
نیب کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق،ملزم کے گھر سے سونا، غیر ملکی کرنسی، قیمتی گاڑیاں، جائیدادوں کے اصل کاغذات اور چیکس کے ریکارڈ برآمد کر لیے گئے ہیں۔ملزم کو ایبٹ آباد میڈیکل کمپلیکس سے ڈسچارج ہونے کے فوراً بعد حراست میں لیا گیا۔قیصر اقبال پر الزام ہے کہ اس نے اہلیہ سمیت 40 ارب روپے سے زائد عوامی فنڈز کا غبن کیا۔
کرپشن کا یہ نیٹ ورک سی اینڈ ڈبلیو (C&W) ڈپارٹمنٹ اپر کوہستان، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس، اے جی آفس اور نیشنل بینک آف پاکستان کے افسران و اہلکاروں پر مشتمل تھا۔جعلی بل، فرضی شیڈولز، اور بوگس چیک تیار کرکے سرکاری اکاؤنٹ G-10113 سے اربوں روپے نکلوائے گئے۔فنڈز کو کنٹریکٹرز اور نجی افراد کے ذریعے منی لانڈرنگ کے زریعے سفید کیا گیا
ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری نیب اب تک درجنوں سرکاری ملازمین، بینکرز اور کنٹریکٹرز کو گرفتار کر چکا ہے۔ تفتیشی عمل میں:اربوں روپے مالیت کی جائیدادیںنقد رقم اور قیمتی اثاثےغیر ملکی کرنسی برآمد کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ اسکینڈل کئی سالوں سے اعلیٰ سرکاری سرپرستی میں جاری رہا۔
مرکزی ملزم قیصر اقبال اپر کوہستان میں سی اینڈ ڈبلیو ڈپارٹمنٹ میں کلرک اور بعدازاں ہیڈ کلرک کے طور پر تعینات رہا۔ نیب کا کہنا ہے کہ وہ اس پورے اسکینڈل کا دماغ تھا، جس نے منظم انداز میں اداروں کے اندر بیٹھے افراد کے ذریعے خزانے کو لوٹ





