چیٹ جی پی ٹی نے صارفین کی تعداد کے لحاظ سے ایکس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اے آئی ٹیکنالوجی کے بڑھتے استعمال میں سب سے بڑا کردار چیٹ جی پی ٹی کا ہے جس کی وجہ سے روایتی سرچ انجنز کی مقبولیت میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب چیٹ جی پی ٹی سمیت کلاڈ اور گوگل جیمنائی جیسے جدید اے آئی ایپس کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ کامیابی محض تین سال بعد حاصل ہوئی کیونکہ چیٹ جی پی ٹی نومبر 2022 میں متعارف ہوئی تھی اور تب سے یہ سب سے تیزی سے مقبول ہونے والی ایپ بن چکی ہے۔
کنزیومر انٹیلی جنس فرم ’میلٹ ویئر‘ اور تخلیقی ایجنسی ’وی آر سوشل‘ کی مشترکہ رپورٹ ’ڈیجیٹل 2026‘ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب ابتدائی صارفین سے نکل کر عام لوگوں تک پہنچ رہی ہے۔
700 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ رجحان پوری انٹرنیٹ کمیونٹی پر اثر ڈال رہا ہے کیونکہ روایتی سرچ انجنز کی مقبولیت میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
ڈیٹا تجزیہ کار سائمن کیمپ کے مطابق اب اے آئی صارفین کے مختلف سوالات کے جوابات دینے کے قابل ہو گئی ہے اور وہ وہ ضروریات بھی پوری کر سکتی ہے جو صرف سرچ انجن کے ذریعے ممکن نہیں تھیں۔
اے آئی کی ترقی میں سب سے نمایاں کردار چیٹ جی پی ٹی کا ہے جس کے صارفین کی تعداد اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین کے مطابق تقریباً 80 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔
یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 25 کروڑ زیادہ ہے اور اس طرح یہ ایلون مسک کے پلیٹ فارم ایکس سے آگے نکل گیا، جس کے صارفین تقریباً 58.6 کروڑ ہیں۔
اوپن اے آئی، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے گزشتہ ماہ اپنے مقالے میں بتایا کہ دنیا کی بالغ آبادی کا تقریباً 10 فیصد اب چیٹ جی پی ٹی استعمال کرتا ہے، انہوں نے لکھا کہ نئی ٹیکنالوجی کے لیے اتنی تیز عالمی مقبولیت کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی ’رائٹنگ ہیلپ‘ فیچر متعارف، اب واٹس ایپ خود لکھے گا
دوسری جانب پیو ریسرچ سینٹر کی ایک علیحدہ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ دنیا کے زیادہ تر لوگ اے آئی کے حوالے سے پرجوش نہیں بلکہ فکر مند ہیں۔
یہ سروے 25 ممالک کے 28 ہزار سے زائد افراد سے لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ صرف 16 فیصد لوگ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں پرجوش ہیں جبکہ اکثریت تشویش زدہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا امریکا، اٹلی، آسٹریلیا، برازیل اور یونان میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے خدشات سب سے زیادہ ہیں جہاں تقریباً نصف بالغ افراد نے کہا کہ وہ اس ٹیکنالوجی کے بارے میں پرجوش ہونے کے بجائے فکر مند ہیں۔
سروے میں یہ بھی بات سامنے آئی کہ کسی ملک کی فی کس آمدنی اور اے آئی سے آگاہی کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے، زیادہ آمدنی والے ممالک کے لوگ کم آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں اے آئی کے بارے میں زیادہ جانکاری رکھتے ہیں۔
نوٹ: یہ خبر انڈیپنڈنٹ اردو کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔





