پشاور:احتساب عدالت نے اپر کوہستان سکینڈل کے مرکزی ملزم کے فرنٹ مین عبد الباسط کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کر دی۔
احتساب عدالت میں اپر کوہستان سکینڈل کے مرکزی ملزم کے فرنٹ مین عبد الباسط کو دوبارہ پیش کیا گیا،نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ اور تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھے۔
احتساب جج حامد مغل نے ملزم عبد الباسط کی جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی۔
ملزم عبد الباسط سی اینڈ ڈبلیو ڈپارٹمنٹ میں جونیئر کلرک تھا اور مرکزی ملزم قیصر اقبال کا فرنٹ مین ثابت ہوا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق، ملزم عبد الباسط کے ذریعے قیصر اقبال نے مختلف اکاؤنٹس میں 700 ملین روپے کی ٹرانزیکشن کی ہے۔ ملزم کے قبضے سے ٹرانزیکشن اور دیگر متعلقہ ریکارڈ بھی برآمد ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، ملزم کے گھر سے بھاری مالیت کا سونا، مہنگی گاڑیاں اور دیگر ساز و سامان بھی برآمد کیے گئے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے تفتیش کے دوران مزید انکشافات کیے ہیں اور ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی، اس لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع ضروری ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کی جسمانی ریمانڈ میں مزید پانچ دن کی توسیع کر دی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 25 اکتوبر کو احتساب عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا پر اپر کوہستان مالیاتی سکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال، ان کی اہلیہ اور ضیاء الرحمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی منظوری دی تھی۔
عدالت نے قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کو چار دن، جبکہ ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی۔
احتساب عدالت میں اپر کوہستان سکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ سمیت ضیاء الرحمان پیش کیے گئے تھے۔ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر حبیب اللہ بیگ اور تفتیشی افسر بھی عدالت میں موجود تھے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مرکزی ملزم اور ان کی اہلیہ پر 37 ارب روپے کے مالی بدعنوانی کے الزامات ہیں اور دونوں کے گھروں سے 14 ارب روپے کے اثاثے برآمد ہوئے، جن میں سونا، مہنگی گاڑیاں اور دیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں۔
تفتیشی افسر کے مطابق ملزمان سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اور مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ضیاء الرحمان، جو سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ چند نجی تعمیراتی کمپنیوں کا بھی انتظام کر رہا تھا، اس معاملے میں نیب کی تحقیقات میں شامل ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا کے بعد مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کی جسمانی ریمانڈ چار دن کے لیے بڑھا دی تھی، جبکہ ضیاء الرحمان کو دس دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا تھا۔





