اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
افراطِ زر کی موجودہ صورتحال اور حالیہ سیلاب کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔
ستمبر 2025 میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 5.6 فیصد رہی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ میں 110 ملین ڈالر کا سرپلس رہا۔
یہ بھی پڑھیں : خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے ایم ڈی کیٹ 2025 کے نتائج جاری کر دیے
واضح رہے کہ یہ مسلسل چوتھی مرتبہ ہے جب اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اس سے قبل 5 مئی 2025 کو شرح سود میں ایک فیصد کمی کر کے اسے 11 فیصد کیا تھا۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنا غیر معقول ہے اور موجودہ مہنگائی کے تناسب کو دیکھتے ہوئے شرح سود زیادہ سے زیادہ 6 سے 7 فیصد ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : اے این پی کے ایک اور رہنما نے ساتھیوں سمیت مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی
عاطف اکرام نے مزید کہا کہ شرح سود میں کمی سے حکومت کے قرضوں میں تقریباً 3500 ارب روپے کی بچت ممکن تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے، اور کاروباری سرگرمیوں کی بہتری کے لیے یہ ریٹ سنگل ڈیجٹ ہونا چاہیے، تاکہ پیداواری لاگت کم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست سامنے آ گئی
ان کا کہنا تھا کہ پیداواری لاگت میں کمی مہنگائی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، جبکہ شرح سود کو زیادہ رکھنے سے کرنسی کی سرکولیشن متاثر ہوتی ہے اور کاروباری ماحول پر منفی اثر پڑتا ہے۔





