اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم کو ایک بڑی ہنگامہ خیز صورت میں پیش کیا جا رہا ہے، حالانکہ اس پر ابھی مشاورت کا عمل شروع ہوا ہے۔
ان کے مطابق کسی بھی آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے بغیر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو نکات اٹھائے، ان میں سے زیادہ تر موضوعات پہلے ہی زیر بحث ہیں اور ان پر کئی ماہ سے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی حتمی موقف سامنے لایا جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ایسی مشترکہ دستاویز تیار کریں جس پر سب کا اتفاق ہو۔
ان کے الفاظ میںترمیم کے معاملے میں کوئی جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں ہے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری رہے گی۔
وزیر اعظم کے مشیر نے میثاق جمہوریت کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ آئینی عدالت قائم ہونی چاہیے تاکہ معاملات پائیداری کے ساتھ چل سکیں۔
یہ بھی پڑھیں : خیبر پختونخوا اسمبلی کی سپیشل سیکیورٹی کمیٹی کا امن و امان کے مسائل کے حل کے لیے مشاورتی حکمت عملی پر زور
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئینی بینچ کی تجویز دی تھی، جبکہ پیپلزپارٹی آئینی عدالت پر متفق ہے۔ ججز کے تبادلے کے معاملے میں ان کا کہنا تھا کہ اختیار حکومت کے پاس نہیں بلکہ یہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ہونا چاہیے۔
این ایف سی ایوارڈ پر بات چیت شروع ہونے پر یہ واضح ہو جائے گا کہ کون راضی اور کون ناراض ہے، جبکہ اپوزیشن میں اس بات کی دوڑ لگی ہے کہ کون زیادہ جارحانہ موقف اختیار کرے گا۔
رانا ثنااللہ نے آخر میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے معاملات طے کرنے کے لیے بات کر لی گئی ہے اور وزیراعظم نے بھی اس سلسلے میں دو بار رابطہ کیا ہے۔





