پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل استنبول میں شیڈول کے مطابق منعقد ہوگا، جس میں دہشت گردی کے خاتمے، جنگ بندی کے نفاذ اور سرحدی امن کے امور پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد میں قومی سلامتی کے مشیر کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ افغان وفد میں سینئر وزیر کی شرکت کی صورت میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف بھی استنبول روانہ ہوں گے۔ پاکستانی وفد کی قیادت کا حتمی فیصلہ افغان وفد کی قیادت کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
مذاکرات کے دوران پاکستان کی جانب سے واضح مؤقف پیش کیا جائے گا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔
اطلاعات کے مطابق استنبول مذاکرات کے دوسرے دور میں جنگ بندی کے عملی طریقہ کار کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں فریقین ایک تصدیقی نظام (verification mechanism) قائم کرنے پر غور کریں گے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ یا کارروائی کا اختیار رکھے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان پہلا مذاکراتی دور دوحہ میں ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں منعقد ہوا تھا، جس میں فریقین نے سیز فائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں ممالک کے تعلقات اُس وقت کشیدہ ہوئے جب 11 اکتوبر کو افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد پر حملے کیے گئے۔ تاہم 19 اکتوبر کو ہونے والے دوحہ مذاکرات میں جنگ بندی معاہدے کے بعد حالات میں بہتری آئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ استنبول میں ہونے والا یہ دوسرا دور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن، سرحدی استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔





