اسلام آباد: قومی اسمبلی کے رکن سید علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ موبائل فونز پر عائد کیے گئے بلند ٹیکسوں کا فوری جائزہ لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیکس نظام لاکھوں پاکستانیوں کے لیے ڈیجیٹل سہولتوں تک رسائی میں رکاوٹ بن رہا ہے اور ملک کی ٹیکنالوجی کی ترقی کی رفتار کو سست کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گیلانی نے کمیٹی کو ارسال کیے گئے خط میں کہا کہ اسمارٹ فونز اب تعلیم، کاروبار اور سرکاری و مالیاتی خدمات تک رسائی کے لیے ناگزیر ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے عائد کیے گئے درآمدی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس کی بلند شرحیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔
گیلانی کے مطابق 500 امریکی ڈالر سے زائد مالیت والے موبائل فونز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے، جبکہ مقامی اور درآمد شدہ فونز پر دیگر فیسیں بھی عائد ہیں، جن میں ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم کے تحت وصول کی جانے والی فیسیں بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اخراجات صارفین، خاص طور پر کم آمدنی والے اور پہلی بار اسمارٹ فون خریدنے والوں کے لیے بڑی رکاوٹ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : اٹلی میں پاکستانیوں کے لیے لاکھوں نوکریوں کے دروازے کھل گئے
گیلانی نے کہا کہ موبائل فونز اب کسی عیش و عشرت کی چیز نہیں بلکہ معاشی اور سماجی شمولیت کے بنیادی ذرائع ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسوں کا یہ بوجھ ڈیجیٹل شمولیت کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے، کاروبار کے اخراجات میں اضافہ کر رہا ہے اور ملک کے بڑھتے ہوئے آن لائن سروس سیکٹر کی صلاحیت کو محدود کر رہا ہے۔
گیلانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ متوازن پالیسی اپنائی جائے جو قومی ریونیو یقینی بناتے ہوئے اسمارٹ فونز کی سستی فراہمی اور ٹیکنالوجی کے فروغ کو ممکن بنائے۔





