پولیس حراست میں قبیلہ اکاخیل کے نوجوان کی مبینہ ہلاکت، وزیراعلیٰ نے شفاف انکوائری کا حکم دے دیا

پولیس حراست میں اکاخیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان انضمام کی مبینہ ہلاکت پر وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے واقعے کی شفاف اور غیرجانب دار انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نوجوان انضمام مبینہ طور پر تھانہ بڈھ بیر پولیس کی حراست میں زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ واقعے کے بعد پولیس کے رویے اور حراست میں لیے گئے افراد کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھ گئے ہیں۔

سی سی پی او پشاور میاں سعید نے بھی واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

کمیٹی کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن عائشہ گل کریں گی جبکہ ایس ایس پی کوآرڈی نیشن خالد خان اور ایس پی صدر ڈویژن رضا محمد خان کمیٹی کے ارکان مقرر کیے گئے ہیں۔

سی سی پی او پشاور کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے مطابق کچھ غیر متعلقہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا اس لیے کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کے تمام پہلوؤں کی غیرجانبدارانہ، شفاف اور میرٹ پر مبنی تفتیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے آئین و قانون کو نہ ماننے والوں سے سختی سے نمٹنا ضروری ہے، گورنر خیبرپختونخوا

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد رپورٹ فوری طور پر پیش کی جائے گی تاکہ حقائق عوام کے سامنے آئیں اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

Scroll to Top