پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اس وقت 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مک مکا کی سیاست کے موڈ میں دکھائی دیتی ہے۔
اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی واقعی اپنی عوامی سیاست کو زندہ رکھنا چاہتی ہے تو اُسے اس ترمیمی پیکج کو بلا استثنا مکمل طور پر مسترد کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جمہوریت کے لیے خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں جبکہ 1973ء کے آئین کی تشکیل میں بھی پیپلز پارٹی کا کردار کلیدی رہا ہے۔
اس کے باوجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پارٹی اس وقت کچھ ترامیم کو تسلیم کر کے اور کچھ کو مسترد کر کے مصالحتی سیاست کی راہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی نے 27ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کردیا تو یہ اُس کی عوامی سیاست میں حقیقی واپسی ثابت ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے عدلیہ کے طرزِ عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کا موجودہ رویہ انتہائی تشویشناک ہے، اگر مقدمات سیاسی بنیادوں پر یا انتظامیہ کے دباؤ میں چلائے جائیں گے تو اس سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر لارجر بینچ کوئی فیصلہ دے اور اس پر عمل نہ ہو، تو یہ انصاف کے نظام پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں انصاف ناپید اور قانون کی عملداری ختم ہوچکی ہے لہٰذا عدالتوں کو انصاف کی فراہمی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے خود کھڑا ہونا ہوگا۔
اسد قیصر نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے اصولوں پر کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تو پوری قوم اُن کے ساتھ کھڑی ہوگئی تھی آج بھی قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہوگی اگر وہ آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اقدام کرے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، ان کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی جس میں قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف کی تقرری پر حمایت پر اُن کا شکریہ ادا کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن میں اتحاد، مولانا فضل الرحمان کی حمایت، اسد قیصر کا تحریک چلانے کا اعلان
ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا اور طے پایا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اپنی جماعتوں میں مشاورت کے بعد مشترکہ لائحۂ عمل ترتیب دیں گی۔
اسد قیصر نے صاحبزادہ حامد رضا کی جمہوری خدمات کو سراہا اور کہا کہ اُن کے خلاف ناجائز مقدمات قائم کیے گئے ہیں، لیکن اُمید ہے کہ عدالتیں جلد اُن کے مقدمات سن کر انصاف فراہم کریں گی۔





