سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ جلد بازی میں کی جانے والی قانون سازی بے نظیر اور ملک کے خلاف سازش کے مترادف ہے
تفصیلات کے مطابق صوابی میں اسد قیصر نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کا آئین دبایا جا رہا ہے اور قانون سازی کا یہ طریقہ دنیا میں نایاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح جلد بازی میں یہ ترمیم کی جا رہی ہے، ایسی قانون سازی کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب 1973 کا آئین پاس ہوا تھا، تب پیپلز پارٹی کے پاس دو تہائی اکثریت تھی اور اپوزیشن کے بہت کم ممبر تھے، لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے چھوٹی اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر ایک متفقہ آئینی دستاویز تیار کی۔ 1973 کا آئین پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ تھا۔
اسد قیصر نے زور دیا کہ زور و جبر سے بنایا جانے والا قانون آئین نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جس قانون پر عوام، چھوٹے صوبوں اور مختلف مکاتبِ فکر کے لوگ مختلف رائے رکھتے ہوں، ایسی رویوں سے ملک نقصان اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پیپلز پارٹی 1973 کے آئین اور 18ویں ترمیم کا کریڈٹ تو لیتی ہے، لیکن اگر موجودہ آئینی ترمیم کے ذریعے 1973 کے آئین کو سبوتاژ کیا گیا تو اس کی ذمہ داری مکمل طور پر پیپلز پارٹی پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا توازن یکطرفہ کیا جا رہا ہے اور عدلیہ کو کافی حد تک مفلوج کر دیا گیا ہے، اور 27ویں آئینی ترمیم کے بعد ججوں کا تبادلہ بھی حکومت کرے گی، جس سے انصاف متاثر ہوگا۔
اسد قیصر نے اسے ملک کے خلاف ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب کو مل کر اس کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آج رات 8:30 بجے علامتی احتجاج ہوگا اور عوام کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں احتجاج ہونا چاہیے کہ پوری دنیا جان لے کہ اس ترمیم کو پاکستانی قوم کی کوئی حمایت حاصل نہیں۔ اسد قیصر نے کہا: “آئیں سب جمہوریت کی بقا، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آواز اٹھائیں۔ ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی ہو، اور ظلم کے نظام کے خلاف ہم بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔”





