غزہ میں 2 سال بعد دوبارہ سکول کھل گئے، بچوں کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے

اقوام متحدہ کے دو اداروں یونیسف اور اونروا کی مشترکہ کاوشوں سے غزہ میں تباہ کن جنگ کے بعد بالآخر سکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔

اسرائیلی پابندیوں اور امدادی رکاوٹوں کے باوجود اونروا نے غزہ میں اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا جزوی طور پر آغاز کردیا ہے۔

اونروا کے زیرِ انتظام سکولوں میں دن کے اوقات میں بچوں کے لیے کلاسز کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ رات کے وقت یہی عمارتیں بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔

دو سال بعد سکول کھلنے پر بچوں اور والدین نے خوشی کا اظہار کیا ہے، ایک کمسن طالبعلم نے کہا کہ ہم نے سوچا تھا شاید کبھی واپس سکول نہیں جا سکیں گے لیکن آج ہمیں امید لوٹ آئی ہے۔

دوسری جانب فلسطینی حکومت کے زیرِ اہتمام تعلیمی اداروں میں تاحال تدریسی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہو سکا ہے جب کہ نجی سکولوں کی فیسیں جنگ سے متاثرہ شہریوں کی دسترس سے باہر ہیں۔

یونیسف کے مطابق غزہ میں اب بھی 6 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں، بیشتر سکول یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا رہائش کے لیے استعمال ہو رہے ہیں جس سے تعلیمی نظام کی مکمل بحالی میں مزید وقت درکار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس نے ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی لاش حوالے کر دی

بین الاقوامی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے بچوں کے لیے تعلیم کے مواقع بحال کرنے میں فوری امداد فراہم کرے تاکہ ایک کھوئی ہوئی نسل کے خطرے سے بچا جا سکے۔

Scroll to Top