Pakistan and Afghanistan

افغانستان سے متعلق پاکستان کا مؤقف جامع شواہد، حقائق اور زمینی صورتحال پر مبنی بیانیہ ہے، سیکیورٹی ذرائع

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کا مؤقف جامع شواہد، حقائق اور زمینی صورتحال پر مبنی بیانیہ ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات کے پورے تناظر کو واضح کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دفترِ خارجہ کا حالیہ بیان پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود سفارتی تعطل پر مبنی ایک شفاف اور منطقی مؤقف پیش کرتا ہے، جس میں امن، استحکام اور باہمی احترام کی پالیسی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اس معاملے کو نہ صرف طاقت بلکہ اخلاقی برتری کے ساتھ بھی سنبھال رہا ہے، مؤقف میں کسی بھی قسم کی مبالغہ آرائی یا یکطرفہ دعویٰ شامل نہیں بلکہ یہ زمینی حقائق اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق غیر جانبدار ثالث ممالک نے بھی پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا ہے کیونکہ یہ شواہد اور قابلِ تصدیق معلومات پر مبنی ہے، پاکستان ہمیشہ سے پرامن تعلقات، علاقائی استحکام اور باہمی تعاون کی پالیسی پر کاربند رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: استنبول میں پاک افغان مذاکرات، پاکستان نے پھر سخت مؤقف دہرا دیا

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اور عوام دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے متحد ہیں، ترجمان نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ “ریاستِ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

ترکی اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں مکمل ہو گیا، مذاکرات دو روز، 6 سے 7 نومبر تک جاری رہے، جن میں دونوں فریقوں نے سرحدی سلامتی اور دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے افغان طالبان کی جانب سے دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی میں تاخیر پر سخت تشویش ظاہر کی، اسلام آباد نے واضح مؤقف اپناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ افغان سرزمین پر موجود پاکستانی دہشت گردوں کو واپس کیا جائے تاکہ سرحد پار حملوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

اطلاعات کے مطابق طالبان نمائندوں نے دہشت گردی کے مسئلے کو انسانی اور پناہ گزینوں کے زاویے سے دیکھنے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی وفد نے اس مؤقف کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو صرف سیکیورٹی کے تناظر میں حل کیا جانا چاہیے۔

Scroll to Top