قومی اسمبلی آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے گی حکومت کو مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان کی حمایت حاصل
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے بل کی شق وار منظوری دی جائے گی۔ ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت کو 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کو یقین ہے کہ بل کو با آسانی ایوان سے منظور کرالیا جائے گا۔ یہ بل گزشتہ روز ایوانِ زیریں میں پیش کیا گیا تھا، تاہم اسمبلی کی کارروائی اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث متاثر ہوئی تھی۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ازخود نوٹس کا اختیار ماضی میں ایک عفریت بن چکا تھا، اس ترمیم سے عدالتوں کے اختیارات کی واضح حد بندی ہوگی، جس سے انصاف کا عمل زیادہ شفاف اور مؤثر بنے گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس ترمیم کا مقصد اداروں کے درمیان اختیارات کا توازن بحال کرنا ہے تاکہ عدالتی نظام عوام کے لیے زیادہ منصفانہ اور قابلِ بھروسہ بنایا جا سکے۔
اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ترمیم کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، بلکہ نظامِ انصاف کو درست سمت میں لانے کے لیے ایک اصلاحی اقدام ہے۔‘‘
دوسری جانب اپوزیشن نے اس ترمیم پر شدید اعتراضات اٹھائے۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ’’یہ ترمیم جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، عدالتوں کے اختیارات محدود کرنا آئین کی روح کے منافی ہے۔‘‘
اسی طرح جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن شاہدہ اختر علی نے مؤقف اپنایا کہ ’’ترمیم میں شامل کئی نکات عوامی مشاورت کے بغیر شامل کیے گئے ہیں، جن پر ازسرِنو غور کیا جانا چاہیے۔‘‘
پارلیمانی ذرائع کے مطابق حکومت آج کے اجلاس میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ ایوان میں موجود ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے ترمیم کے خلاف بھرپور احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر ترمیم منظور ہو جاتی ہے تو یہ عدالتی نظام میں ایک اہم تبدیلی ثابت ہوگی، جو ازخود نوٹس کے دائرہ کار کو محدود کرنے کے حوالے سے ایک تاریخی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔





