قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر نے کہا ہے کہ قومی پالیسی کے تحت وفاق کے سامنے امن سے متعلق سفارشات پیش کی جائیں گی، افغانستان کے ساتھ تعلقات صبر و سفارتکاری سے بہتر بنائے جائیں۔
قومی اسمبلی کے رکن اسد قیصر نے پشاور میں جاری بیان میں کہا ہے کہ امن سیاست سے بالاتر ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف طبقوں اور رہنماؤں کو امن کے حوالے سے اکھٹا کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا مقصد ایک قومی پالیسی ترتیب دینا ہے تاکہ صوبے اور ملک میں دیرپا امن قائم ہو۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ وفاق کے سامنے امن سے متعلق سفارشات پیش کی جائیں گی تاکہ مرکزی حکومت بھی اس قومی پالیسی کو اپنائے اور عملی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات صبر، استقامت اور سفارتی طریقے سے حل کرنا ضروری ہیں تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو۔
یہاں امن ہوگا تو افغانستان میں بھی امن ہوگا
ہم ایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے، اس لیے باہمی تعاون اور ہم آہنگی انتہائی اہم ہے۔
ہم نے وفاق کو امن سے متعلق اپنا اپروچ پیش کیا ہے تاکہ عملی اقدامات کا آغاز ہو سکے۔
اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ یہ ترمیم آئین و قانون کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے پشتون ثقافت اور رواج کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پشتون ہر کسی کو عزت کے ساتھ پکارنے کا رواج رکھتے ہیں اور یہ روایات معاشرتی ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
سیاسی حلقوں کے مطابق اسد قیصر کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ امن قائم کرنا اور علاقائی مسائل کو سفارتکاری کے ذریعے حل کرنا ان کی اولین ترجیح ہے، اور اس سلسلے میں قومی سطح پر تجاویز اور سفارشات وفاق کو پیش کی جائیں گی۔





