قومی اسمبلی کے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل کر لیا گیاہے۔ 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقیں دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی گئیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی۔
اس موقع پر ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رہے گا، جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو جج سینئر ہوگا، وہی چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوگا۔
ترمیم کی تحریک پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقوں پر شق وار ووٹنگ ہوئی، جس میں تمام شقیں منظور کر لی گئیں۔ ترمیم کی حمایت میں 233 ووٹ جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے، جمعیت علمائے اسلام نے اس ترمیم کی مخالفت کی۔
اجلاس کے دوران حکومتی بینچوں پر 233 ارکان موجود تھے جبکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار تھے۔
یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس طلب،53 نکاتی ایجنڈا جاری
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ پہنچ گئے۔
پارلیمنٹ آمد پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے نواز شریف کا ڈیسک بجا کر پرتپاک استقبال کیا۔ نواز شریف نے ایوان میں موجود اراکین سے مصافحہ کیا، جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی نشست پر جا کر ان سے ہاتھ ملایا۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ فراہم کر رہے ہیں، مودی کو شکست دینے پر پاکستان کے فیلڈ مارشل کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی قانون سازی کی مضبوطی اکثریت سے نہیں بلکہ اتفاقِ رائے سے ظاہر ہوتی ہے۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشتگرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں، تاہم پاکستانی قوم نے پہلے بھی دہشتگردی کو شکست دی تھی اور اب دوبارہ شکست دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر اور دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے لیے کئی ماہ کی محنت کی گئی تاکہ قانون سازی اتفاقِ رائے سے ہو۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے صوبوں کو خودمختاری اور حقوق ملے، اور کسی کا باپ بھی اٹھارویں ترمیم ختم نہیں کر سکتا، کیونکہ اس پر پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے 27ویں ترمیم پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہےاور ہم نے یہ طے کیا ہے کہ آئینی عدالت قائم کر کے رہیں گے۔





