خیبرپختونخوا امن جرگہ کا15نکاتی اعلامیہ جاری

پشاور میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت خیبرپختونخوا اسمبلی امن جرگہ کا 15نکاتی اعلامیہ جاری کیاگیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لے کر قانون کے دائرے میں موجود تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ امن و امان کے حوالے سے اسمبلی کی متفقہ قراردادوں پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

اعلامیے میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی داخلی سلامتی کی قیادت کرنے پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ پولیس ضرورت کے مطابق آئینی دائرہ کار میں رہ کر دیگر اداروں سے معاونت طلب کر سکتی ہے۔ حکومت صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کو خصوصی مالی معاونت فراہم کرے گی۔

جرگہ نے بھتہ خوری اور غیر قانونی محصولات کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی بنانے، شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی روکنے اور صوبے میں جاری سیکورٹی اداروں کی کارروائیوں اور قانونی بنیادوں کے بارے میں مقررہ مدت میں ان کیمرہ بریفنگ دینے کی بھی سفارش کی۔

اعلامیے میں صوبائی سطح پر امن کے فورمز قائم کرنے کی تجویز دی گئی، جن میں اکثریت غیر سرکاری اراکین کی ہو۔ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے چیک پوسٹوں کے خاتمے کے منصوبے تیار کرنے اور مقامی حکومتوں کے استحکام و مالی تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

مالی امور کے حوالے سے جرگہ نے تجویز دی کہ صوبائی فنانس کمیشن کو قومی فنانس کمیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے تاکہ خیبرپختونخوا کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ جرگہ نے صوبائی حکومت اور اسمبلی کو ہدایت کی کہ صوبائی ایکشن پلان مرتب کیا جائے اور پاک افغان بارڈر کو تجارت کے لیے فوری کھولا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس طلب،53 نکاتی ایجنڈا جاری

اعلامیے میں وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان مشاورت کی اہمیت پر زور دیا گیا، اور کہا گیا کہ پاک افغان خارجہ پالیسی میں صوبائی حکومت سے مشاورت کی جائے اور پاک افغان مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری کو ترجیح دی جائے۔ امن جرگہ نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو آئینی مدت کے مطابق بلانے اور وفاق و صوبائی حکومت کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کو کم کرنے کی بھی سفارش کی۔

اعلامیے میں صوبے میں امن و امان کی بحالی، عوام کی حفاظت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔

Scroll to Top