قومی اسمبلی سے پاکستان آرمی ایکٹ اور پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل 2025 کی منظوری کے بعد دونوں بلوں کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں۔
ان ترامیم کا مقصد 27ویں آئینی ترمیم کے بعد مسلح افواج کے ڈھانچے اور ذمہ داریوں کو نئے آئینی فریم ورک سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل 2025 کا مقصد پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ضروری ترامیم کرنا ہے۔
یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور اسے 1953 کے بنیادی ایکٹ کا مستقل حصہ سمجھا جائے گا۔
بل کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے متعلق حوالہ جات کئی ابواب سے حذف کر دیے گئے ہیں۔
سیکشن 10B میں لفظ “or” کو “and/or” سے تبدیل کیا گیا ہے، جبکہ سیکشن 10D، 10E، اور 10F کو مکمل طور پر ایکٹ سے خارج کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح سیکشن 202 میں سے عبارت “and the Chairman, Joint Chiefs of Staff Committee” ہٹا دی گئی ہے۔
بل کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کی پہلی تقرری کے بعد ان کی مدتِ ملازمت دوبارہ سے شروع ہوگی۔
وفاقی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کے فرائض اور ذمہ داریاں متعین کرے۔
بل میں ملٹی ڈومین انٹیگریشن اور افواج کی مشترکہ اور مربوط کارکردگی پر زور دیا گیا ہے تاکہ تینوں افواج کے درمیان ہم آہنگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ 2025 منظور، چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدت پانچ سال ہوگی
سیکشن 8B اور 8C میں ترامیم کے مطابق فیلڈ مارشل کے تقرر پر اب آئینی دفعات کا اطلاق ہوگاجبکہ سیکشن 8D میں کہا گیا ہے کہ نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر کی تقرری وزیراعظم کی سفارش پر ہوگی، جس کی مدت تین سال ہوگی۔
کمانڈر کی دوبارہ تعیناتی یا مدت میں توسیع بھی وزیراعظم کی سفارش پر ممکن ہوگی، بل کے مطابق کسی بھی عدالت میں نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈر کی تقرری یا مدت میں توسیع کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔
کمانڈر کی ریٹائرمنٹ یا سروس کی دیگر حدیں اس مدت کے دوران لاگو نہیں ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق یہ ترامیم 27ویں آئینی ترمیم کے تحت کی گئیں تاکہ پاکستان آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے قوانین کو نئے آئینی ڈھانچے کے مطابق ہم آہنگ کیا جا سکے، بل میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور نئی آئینی قانون سازی کے نکات بھی شامل ہیں، جن پر پارلیمنٹ میں آئندہ مرحلے میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔





