واشنگٹن:بی بی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 6 جنوری 2021 کی ان کی تقریر سے متعلق پینوراما پروگرام میں کی جانے والی غلط ایڈیٹنگ پر باضابطہ معافی طلب کر لی ہے۔
تاہم ادارے نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے مالی ہرجانے کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرے گا۔
ادارے کے مطابق ایڈیٹنگ کے نتیجے میں ایسا تاثر پیدا ہوا جیسے صدر ٹرمپ نے تشدد پر آمادہ کرنے کے لیے براہ راست اشتعال انگیزی کی ہو، جبکہ درحقیقت مختلف حصوں کو جوڑ کر یہ غلط تسلسل بن گیا تھا۔ بی بی سی نے اعلان کیا ہے کہ یہ پروگرام دوبارہ نشر نہیں کیا جائے گا۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے بی بی سی کو ایک ارب ڈالر تک کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ادارہ نہ صرف معذرت کرے بلکہ اصلاح بھی جاری کرے اور مالی معاوضہ بھی ادا کرے۔
اس معاملے نے بی بی سی کے اندر بھی ہلچل پیدا کی، جس کے بعد گزشتہ اتوار کو ڈائریکٹر جنرل ٹیم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبورا ٹرننس اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے۔
معافی کے اعلان کے بعد بی بی سی نیوز نے وائٹ ہاؤس سے اس معاملے پر ردِعمل بھی طلب کیا ہے۔
بی بی سی کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ پینوراما کی متنازع قسط کا ازسرِنو جائزہ لیا گیا، اور اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ ایڈیٹنگ کے باعث یہ گمان پیدا ہوا کہ ٹرمپ کی تقریر کے حصے مسلسل تھے، جبکہ وہ مختلف مقامات سے لیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : لیپ ٹاپ ہینگ ہو رہا ہے؟ چند آسان کلکس میں رفتار بڑھائیں
اس وجہ سے یہ تاثر قائم ہوا کہ ٹرمپ نے براہ راست تشدد کی حوصلہ افزائی کی۔ادارے کے وکلاء نے ٹرمپ کے وکیلوں کے خط کا تحریری جواب بھی بھیج دیا ہے۔
بی بی سی کے ترجمان کے مطابق چیئر سامر شاہ نے بھی وائٹ ہاؤس کو ذاتی خط لکھ کر صدر ٹرمپ سے معذرت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ ادارے کو اس غلط ایڈیٹنگ پر افسوس ہے، تاہم وہ اس دعوے سے متفق نہیں کہ یہ معاملہ ہتکِ عزت کے زمرے میں آتا ہے۔





