وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین کے بارے میں دلچسپ حقائق

جسٹس امین الدین خان نے بطور وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

30 نومبر کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہونے والے جسٹس امین الدین خان کی مدت ملازمت آئینی عدالت کے چیف جسٹس بننے کے بعد بڑھ گئی ہے۔

اس سے قبل وہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت تشکیل دیے گئے آئینی بینچ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جگہ مستقل آئینی عدالت قائم کی گئی جو دونوں ایوانوں سے منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد آئین کا حصہ بن چکی ہے۔

ذاتی زندگی اور تعلیم

جسٹس امین الدین خان یکم دسمبر 1960 کو ملتان میں معروف وکیل ایڈووکیٹ خان صادق محمد احسن کے گھر پیدا ہوئے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی سکول سے حاصل کی اور 1977 میں سیکنڈری تعلیم مکمل کی، 1981 میں فلسفے میں گریجویشن اور 1984 میں یونیورسٹی لاء کالج، ملتان سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی بعد میں ٹیکسیشن لاء میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔

عدالتی سفر

جسٹس امین امین الدین نے 1985 میں اپنے والد کے ساتھ بطور جونیئر وکیل پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا اور 1987 میں لاہور ہائی کورٹ کے وکیل کے طور پر انرول ہوئے۔

2001 میں وہ سپریم کورٹ کے وکیل بنے اور اسی سال ایک مقامی لا فرم میں شمولیت اختیار کی جہاں ترقی پانے تک خدمات انجام دیتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا

2011 میں انہیں لاہور ہائی کورٹ کے بینچ پر تعینات کیا گیا جہاں انہوں نے دیوانی مقدمات کے مؤثر فیصلوں سے شہرت حاصل کی، 21 اکتوبر 2019 کو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ترقی پا گئے۔

نمایاں فیصلے

جسٹس امین الدین کے اہم فیصلوں میں جولائی 12 کے ریزرو نشستوں کے مقدمے میں اختلافی نوٹ خاص طور پر قابل ذکر ہے،  وہ اس بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔

Scroll to Top