جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جہاں جے یو آئی قیادت نے اپنے شدید تحفظات سے پی ٹی آئی کو آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے وقت پی ٹی آئی کو مکمل اعتماد میں لیا گیا تھا، لیکن بعد میں اس معاملے پر جے یو آئی کو مورد الزام ٹھہرانا افسوسناک ہے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسٹیبلشمنٹ اور حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے بھی جے یو آئی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کسی سیاسی جماعت کی سطح پر نہیں بلکہ اپوزیشن کی جانب سے کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے مستقبل سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کیا جانا ضروری ہے کہ نیا اپوزیشن اتحاد بنایا جائے گا یا “تحفظ آئین پاکستان” کے بینر تلے موجودہ اتحاد کو برقرار رکھا جائے گا۔ جے یو آئی نے اس نئے اتحاد کے ڈھانچے، شمولیت اختیار کرنے والی جماعتوں اور اس کے طریقہ کار کے حوالے سے وضاحت طلب کی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف میں لیڈر صرف عمران خان ہیں، کارکنان کے درمیان کوئی فرق نہیں، جنید اکبر
مزید برآں، جے یو آئی نے تجویز دی کہ اپوزیشن اتحاد کو خودمختار اور اپنے فیصلوں میں بااختیار ہونا چاہیے۔ جے یو آئی نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بانی رہنما سے مشاورت ضرور کرے لیکن حتمی فیصلہ اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام فیصلے تحریری ہونے چاہئیں، اور پی ٹی آئی بانی سے حتمی مشاورت کے بعد جے یو آئی کو آگاہ کرے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔





