واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی وفاقی قوانین کی خلاف ورزی اور یہود دشمنی کے واقعات پر معافی مانگے۔
اپنے بیان میں کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کو کیمپس میں یہودی امریکی طلبہ کے خلاف ہونے والی مبینہ یہود دشمنی پر بھی باقاعدہ معافی مانگنی چاہیے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہارورڈ جیسے ادارے کو وفاقی قوانین کی مکمل پابندی کرنی چاہیے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے بعض مطالبات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان مطالبات میں یونیورسٹی کے طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات میں کمی، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی مبینہ خلاف ورزیوں کی فوری وفاقی حکام کو رپورٹنگ، اور تعلیمی شعبوں پر نگرانی کے لیے بیرونی اداروں یا افراد کی تعیناتی شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں وائٹ ہاؤس میں افطارڈنر، امریکی صدر کا پاکستانی سفیر کی موجودگی پر اظہار تشکر
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ان مطالبات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس بات کی مجاز نہیں کہ وہ نجی یونیورسٹیوں کو یہ حکم دے کہ وہ کیا پڑھائیں، کس موضوع پر تحقیق کریں، یا کن افراد کو داخلہ یا ملازمت دی جائے۔
مبصرین کے مطابق اس تنازعے نے ایک بار پھر نجی تعلیمی اداروں کی خودمختاری اور حکومتی مداخلت کے دائرہ اختیار پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ پر سیاسی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔