انسداد دہشت گردی کی عدالت راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت میں سماعت کے دوران علیمہ خان اپنے وکلاء علی بخاری اور فیصل ملک کے ہمراہ پیش ہوئیں۔ وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کا نام پرووژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) سے نکالنے کا حکم دیا ہے اور وہ صرف تین ہفتوں کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی خواہاں ہیں۔ انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ علیمہ خان مقررہ مدت میں دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گی اور ضرورت پڑنے پر انڈرٹیکنگ دینے کو بھی تیار ہیں۔
وکیل کا مؤقف تھا کہ چونکہ ٹرائل کا آغاز ابھی نہیں ہوا، اس لیے علیمہ خان کی ذاتی پیشی اس مرحلے پر ضروری نہیں ہے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پراسیکیوشن کو’’نوبل کاز‘‘ پر اعتراض نہیں، تاہم علیمہ خان نے جس مقدمے میں یہ استثنیٰ مانگا ہے، اسی میں انہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے، جو 21 مئی کو مقرر ہے۔
پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ علیمہ خان کے خلاف راولپنڈی میں 11 مقدمات درج ہیں، جن میں سے کسی میں بھی ابھی تک انہیں ضمانت حاصل نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ استثنیٰ اور ضمانت کی کارروائیاں دو الگ نوعیت کی قانونی حیثیت رکھتی ہیں، اور ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست میں ملزمہ کی ذاتی پیشی ناگزیر ہوتی ہے، سوائے کسی طبی بنیاد کے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ علیمہ خان کا فنڈ ریزنگ کیس میں بنیادی کردار نہیں ہے، مگر ان کا کردار ’’اضافی نوعیت‘‘کا ضرور ہے۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے علیمہ خان کی درخواست خارج کر دی گئی۔