پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کے حالیہ دور میں ایک اہم مفاہمتی معاہدے پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے، جو پاکستان کی برآمدی صنعت، بالخصوص ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کے لیے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل (ایکسپریس نیوز) کے مطابق، سیکریٹری تجارت جاوید پال کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں 4 روزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل کر لیے ہیں۔ وفد اب وطن واپسی کی تیاری کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن سے قبل اس پیش رفت نے پاکستانی برآمدات پر دوبارہ بھاری ٹیرف عائد ہونے کے خطرے کو وقتی طور پر ٹال دیا ہے۔
مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کے ایک جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا، جس کا باضابطہ اعلان امریکا کی جانب سے اپنے دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
پاکستانی وفد کا بنیادی ہدف ایک طویل المدتی دو طرفہ ٹیرف معاہدہ تھا، تاکہ اس سال کے آغاز میں عارضی طور پر معطل کردہ 29 فیصد ٹیرف کو مستقل طور پر ختم کرایا جا سکے۔ حکام کے مطابق اگر یہ مذاکرات ناکام ہوتے تو 9 جولائی کے بعد یہ رعایت واپس لی جا سکتی تھی، جس سے پاکستانی برآمدات کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔
ذرائع کے مطابق، مجوزہ معاہدے کے تحت نہ صرف پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں بہتر رسائی حاصل ہو گی، بلکہ امریکی خام تیل کی درآمد، توانائی، کان کنی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے
اس معاہدے سے امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک کے ذریعے دو طرفہ معاشی شراکت داری کو بھی فروغ ملنے کی امید ہے، جو پاکستان کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کے دروازے مزید کھول سکتا ہے۔
اگرچہ امریکا کے وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے عندیہ دیا تھا کہ مثبت پیش رفت کی صورت میں ڈیڈ لائن میں نرمی کی گنجائش ہو سکتی ہے، تاہم پاکستانی حکام نے اس عمل کو تیزی سے مکمل کرنے پر زور دیا تاکہ ملکی برآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔
ماہرین اور تجارتی حلقے اس پیش رفت کو ایک بڑی سفارتی اور معاشی کامیابی قرار دے رہے ہیں، جو پاکستان کے لیے عالمی منڈیوں میں مسابقت برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔