پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے پشاور کے تھانہ بڈھ بیر کے ایس ایچ او پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے فوری معطلی کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی اخبار (روزنامہ پاکستان ویب سائٹ) کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ افسر نہ صرف قانون سے بالاتر اقدامات کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال بھی شدید متاثر ہو چکی ہے۔
شاندانہ گلزار نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایس ایچ او بڈھ بیر بغیر کسی وارنٹ اور مقدمے کے رات گئے گھروں پر چھاپے مارتا ہے، خواتین اہلکاروں کے بغیر گھروں میں گھس جاتا ہے، خواتین کو مارا پیٹا جاتا ہے اور بچوں کو بلاجواز حراست میں لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’12 سے 15 سال کے بچوں کو شناختی کارڈ نہ ہونے پر اٹھا لیا جاتا ہے، ان کا کوئی ریکارڈ درج نہیں کیا جاتا، اور انہیں برہنہ کر کے ویڈیوز بنائی جاتی ہیں۔ اس طرح کی بدسلوکی خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔‘‘
شاندانہ گلزار کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں جرائم، دشمنیاں، فائرنگ اور اغوا کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے اور یہ سب ایک پولیس افسر کی تعیناتی کے بعد ہوا ہے۔
انہوں نے اس عمل کو ’’سویلین معاشرے میں ایف سی آر کی واپسی‘‘ قرار دیا۔قبل ازیں، انہوں نے پشاور پریس کلب میں اہل علاقہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر ایس ایچ او بڈھ بیر کو معطل نہ کیا گیا تو کوہاٹ روڈ بند کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا رویہ عوام کے لیے ناقابل برداشت ہو چکا ہے اور ’’چادر اور چار دیواری‘‘ کا کوئی احترام باقی نہیں رہا۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو متعلقہ اہلکار کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ یہ تنازع فی الوقت پولیس اور مقامی عوامی نمائندوں کے درمیان محدود ہے، اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت یا تعلق کی کوئی اطلاع موجود نہیں۔