چیف خطیب خیبرپختونخوا کی سوات مدرسہ واقعہ کی مذمت، ملوث استاد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ

پشاور: چیف خطیب خیبرپختونخوا مولانا محمد طیب قریشی نے سوات میں ایک مدرسے میں استاد کے ہاتھوں طالب علم پر تشدد کے نتیجے میں اس کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

مولانا طیب قریشی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مدرسہ استاد کے ہاتھوں طالب علم کی شہادت درندگی کی انتہا ہے، ایسے افراد نہ صرف انسانیت کے دشمن ہیں بلکہ مدارس کے مقدس نام پر بدنما داغ بھی ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ واقعے میں ملوث استاد کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی استاد اس طرح کی حیوانیت کا ارتکاب نہ کرے۔

چیف خطیب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو غیر رجسٹرڈ مدارس میں داخل نہ کریں کیونکہ ان اداروں میں نہ تربیت کا نظام ہے نہ نگرانی کا۔
انہوں نے وفاق المدارس کی جانب سے اس افسوسناک واقعے کی مذمت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دینی تعلیم کی آڑ میں درندگی کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام بچوں کی مار پیٹ کی اجازت نہیں دیتا،استاد چاہے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو اسے تشدد کا حق حاصل نہیں،جو استاد مار پیٹ میں ملوث پایا جائےحکومت کو چاہیے کہ وہ اس سے قصاص لے۔

مولانا طیب قریشی نے واضح کیا کہ ایسے واقعات سے مدارس کا وقار مجروح ہوتا ہے اور ان کے خلاف اجتماعی طور پر آواز بلند کرنا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔

Scroll to Top