وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے اپنے پہلے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ اب وہ دوبارہ وزیراعلیٰ کا عہدہ قبول نہیں کریں گے، چاہے عمران خان ہی کیوں نہ کہیں۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھاکہ وہ ا ب کوئی پارٹی عہدہ نہیں رکھنا چاہتے بلکہ بطور کارکن اپنی زمہ داریاں نبھانا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کا جو بھی فیصلہ ہے ہمیں من و عن قبول ہے اور ہماری پارٹی ہمیشہ کیلئے متحد ہے اور تمام نے خان صاحب کے فیصلے پر اعتماد کا اظہار کیاہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ یہ حکومت چکر بنا رہی ہے اس کیلئے بھی لائحہ عمل بنا لیا ہے،ہم ان کی جو بھی سازش ہوگی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔پختونخوا عمران خان کا گڑھ ہےاور اگرکسی کی یہ سوچ ہے کہ پختونخوا کے اندر کوئی سازش کرکےعمران خان کی حکومت گرا سکیں گے تو ان کو میرا چیلنج ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وہ وزارتِ اعلیٰ سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جو تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اس حوالے سے وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صوبے کو مختلف مسائل کا سامنا ہے اور اس قسم کے تاخیری حربوں سے صوبے کو نقصان ہوگا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر انہیں دوبارہ وزارتِ اعلیٰ کی آفر بھی ہوتی ہے تو وہ قبول نہیں کریں گے، چاہے عمران خان ہی کیوں نہ کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں لیں گے تاہم پارٹی کارکن کی حیثیت سے اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔