ریسکیو ادارے کہاں تھے؟ گورنر خیبرپختونخوا نے سوات واقعے میں حکومتی ناکامی پر سوال اٹھا دیے

خیبرپختونخوا میں تبدیلی کا وقت قریب ہے، عدم اعتماد جمہوری حق ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی

 پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن کے پاس نمبر پورے ہوں تو عدم اعتماد لانا ان کا جمہوری حق ہے، اور وہ اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے سیاسی نوعیت کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، جن میں خیبرپختونخوا کی موجودہ سیاسی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال ہوتا ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے بعد اپوزیشن ارکان کی تعداد 54 ہو جائے گی، جب کہ اسمبلی میں 30 کے قریب آزاد ارکان بھی موجود ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اپوزیشن کے پاس ایک بھی رکن زیادہ ہو تو عدم اعتماد ان کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا سی ایم ایچ پشاور کا دورہ

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو نہ جانے کہاں سے سازش کا خواب آ جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی تباہی کے لیے خود ہی کافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی وزیراعظم کو عدم اعتماد سے ہٹا چکے ہیں، ہم ہارس ٹریڈنگ پر یقین نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی رکن کی خرید و فروخت چاہتے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ حالات سازگار ہوں، جیسے قومی اسمبلی میں چار سال انتظار کیا تھا، یہاں بھی اسی جمہوری طریقے سے آگے بڑھیں گے۔

پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ علیمہ خان آج کہہ رہی ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کر دیا گیا ہے، انہیں یہ بات کافی دیر بعد سمجھ آئی۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں اور ان کے ساتھی باہر کاروبار چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوات واقعے میں 16 افراد جاں بحق ہوئے، مگر صوبائی حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے علی امین گنڈاپور پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب سندھ آئے تھے تو پیپلز پارٹی نے سنبھالا تھا، اب وہ بتائیں کہ انہیں الیکشن کے دنوں میں کھانا اور ناشتہ کون فراہم کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : گورنر خیبر پختونخوا کی میری حکومت گرانے کی حیثیت نہیں، علی امین گنڈاپور

گورنر نے دعویٰ کیا کہ جنوبی اضلاع میں سرکاری ملازمین غیر محفوظ ہیں، سرکاری شناخت پر اغوا کیے جانے کا خطرہ رہتا ہے، اور امن و امان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں اور ورکرز اب خود دیکھ رہے ہیں کہ پارٹی کس ٹولے کے کنٹرول میں ہے۔

Scroll to Top