وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ امیر مقام کے ہوٹل کے معاملے میں مکمل عمارت کو گرانے کا کوئی ارادہ نہیں، صرف تجاوزات کا حصہ مسمار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی، ’’مجھے اپنے ہر فیصلے کا خدا کو جواب دینا ہے۔‘‘
(روزنامہ پاکستان ویب سائٹ) کے مطابق، پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ حکومت مستحکم ہے اور کسی بھی قسم کی تحریک عدم اعتماد سے خائف ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا، ’’جو لوگ تحریک عدم اعتماد کا شوق رکھتے ہیں، وہ زمینی حقائق دیکھ لیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالیہ بجٹ کی منظوری حکومت کی سیاسی طاقت کا ثبوت ہے۔ اگر بجٹ پاس نہ ہوتا تو حکومت ختم ہو سکتی تھی اور اس کا نقصان خود ہمارا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ نہ پیش کرنے کا پروپیگنڈا بھی ہمارے ہی لوگوں کی طرف سے کیا گیا، مگر ہم نے یہ مرحلہ کامیابی سے عبور کیا۔
انہوں نے بتایا کہ صرف دو ارکان نے بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا، اور سب جانتے ہیں کہ وہ کن حلقوں سے وابستہ ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں تمام ارکان آزاد حیثیت رکھتے ہیں، جبکہ وہ خود پی ٹی آئی کے رکن ہیں اور کاغذاتِ نامزدگی میں بھی پارٹی وابستگی واضح ہے۔
سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس معاملے پر مشاورت کی جائے گی اور فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور کے بیانات نہ صرف صوبائی سیاسی منظرنامے میں استحکام کا پیغام دے رہے ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت تجاوزات کے خلاف کارروائی میں انصاف اور قانون کی مکمل پاسداری کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔