امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں بننے والی تمام گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ امریکا سے باہر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر نافذ ہوگا، جب کہ امریکا میں بننے والی گاڑیوں پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد امریکی آٹوموٹو صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور غیر ملکی گاڑیوں کے مقابلے میں مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی مسابقت کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ممکنہ طور پر چین پر عائد ٹیکس میں کچھ کمی کی جا سکتی ہے، تاہم یہ فیصلہ ابھی حتمی نہیں ہے۔
اس موقع پر ٹرمپ نے ایلون مسک کے حوالے سے بھی وضاحت دی اور کہا کہ ان سے آٹو ٹیرف کے بارے میں کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی۔
ایک اور سوال کے جواب میں ٹرمپ نے یمن حملے کی تفصیلات غلطی سے صحافی کو بھیجے جانے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مشیر قومی سلامتی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ سگنل ایپ میں خرابی کی وجہ سے ایسا ہوا ہو، کیونکہ سگنل ایک مؤثر رابطے کا ذریعہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں انتظار ختم !پاکستانی وفد کی ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات آج ہوگی
صدر ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رہیں گے اور امریکا ان کی کارروائیوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرے گا۔
امریکی صدر کے اس فیصلے سے دنیا بھر میں تجارتی تعلقات پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جن کی آٹوموٹو صنعت امریکا کو گاڑیاں برآمد کرتی ہے۔