آئی ایم ایف سربراہ نے امریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کیلئے بڑا خطرہ قرار دیدیا

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جورجیوا نے امریکی ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے نئے ٹیرف عالمی معیشت کے لیے ایک نمایاں خطرہ ہیں، خاص طور پر سست شرح نمو کے دوران۔

جورجیوا نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے جو عالمی معیشت کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ عالمی معیشت کے استحکام کے لیے امریکا اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کرے اور تناؤ کو کم کرے۔

ٹرمپ کا غریب ممالک پر بھاری ٹیرف لگانے کا اعلان

اس دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام امریکا کے مفاد میں ہوگا۔ انہوں نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد، یورپی یونین پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت پر 26 فیصد، اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف بھی عائد کیے جائیں گے۔

دنیا کے مختلف ممالک کا امریکا کے ٹیرف کے خلاف ردعمل

امریکی ٹیرف کے اعلان کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے اس اقدام کو غیر ضروری اور عالمی معیشت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جبکہ آسٹریلیا نے بھی امریکا کے ٹیرف کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔ اسی طرح، اطالوی وزیراعظم نے کہا کہ یورپی یونین پر امریکی ٹیرف غلط ہیں، اور آئرلینڈ کے وزیراعظم نے یورپی یونین کو امریکی ٹیرف کا مناسب جواب دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں چین کی جانب سے امریکی درآمدات پر اضافی ٹیرف، ٹرمپ کا ردعمل

ٹیرف میں اضافے کے اعلان پر امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی

امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے کو ملی ہے۔ امریکی اسٹاک مارکیٹ 1500 پوائنٹس تک گر گئی، جو کہ کووڈ-19 وبا کے بعد سب سے بدترین کارکردگی ہے۔ عالمی مالیاتی منڈیاں اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہیں، اور اس فیصلے کے نتیجے میں عالمی مارکیٹس میں اضطراب پایا جاتا ہے۔

یہ صورتحال عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے، اور تجارتی تعلقات میں تناؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مالیاتی استحکام کا مسئلہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔

Scroll to Top