کسی کو بلوچستان کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کور کمانڈر کانفرنس

جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں جمعہ کے روز منعقد ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی کو بھی بلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) کی زیر صدارت 268ویں کور کمانڈر کانفرنس جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی سے کیا گیا۔ فورم کے شرکاء نے مادرِ وطن کے امن و استحکام کے لیے افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

کانفرنس کے دوران فورم کو خطے کی موجودہ صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور ان خطرات کے مقابلے میں پاکستان کی حکمتِ عملی پر جامع بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں علاقائی اور داخلی سیکیورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہر قیمت پر بلاتفریق دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ شرکاء نے واضح کیا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والے دشمن عناصر، ان کے سہولت کاروں اور حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف ریاست پوری قوت سے کارروائی کرے گی۔

بلوچستان سے متعلق گفتگو میں فورم نے کہا کہ کسی کو بھی بلوچستان میں امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مذموم سیاسی مفادات اور سماجی عناصر، جو بلوچستان کے استحکام اور خوشحالی میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں، کو عوام کی غیر متزلزل حمایت سے ناکام بنایا جائے گا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ ملکی اور غیر ملکی انتشار پھیلانے والے عناصر کا اصل چہرہ پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے اور ایسے عناصر کو کسی بھی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی۔

فورم نے نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کے تحت “عزمِ استحکام” کی حکمت عملی کے فوری اور مؤثر نفاذ پر زور دیا۔ شرکاء نے اس بات کو اجاگر کیا کہ دہشتگردی کے خلاف قومی یکجہتی اور اجتماعی سوچ انتہائی اہم ہے۔ شرکاء نے اعادہ کیا کہ ریاستی ادارے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون پر پوری استقامت سے عملدرآمد کریں گے اور قانون کی عملداری میں کسی قسم کی نرمی یا کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔

آرمی چیف نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں قائم ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے آغاز کو سراہا اور اس کے تیز نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ تمام ادارے حکومتی ہدایات کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں پائیدار ہم آہنگی، مربوط کوششیں اور تعاون یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خلاف سخت قانونی اقدامات میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

آرمی چیف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غیر قانونی سرگرمیاں دہشتگردی کی مالی معاونت سے جڑی ہوئی ہیں اور ان کے خلاف مؤثر کارروائی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

کانفرنس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فورم نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بھی خدشات ظاہر کیے۔ شرکاء نے کشمیری عوام کے منصفانہ حقوق کے لیے پاکستان کی پُرزور اور غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی سطح پر ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مستقل سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

فلسطین کے حوالے سے فورم نے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں جاری سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ فورم نے فلسطینی عوام کو مستقل سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے فیلڈ کمانڈرز کو آپریشنل تیاری اور پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ بہترین جنگی تیاریوں کے لیے سخت اور باقاعدہ تربیت کو یقینی بنایا جائے۔

Scroll to Top