پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سابق رکن خیبرپختونخوا اسمبلی، ثمرہارون بلور نے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور کی مداخلت صوبائی حکومت کے معاملات میں غیرمتوقع طور پر زیادہ ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر صوبائی احتساب کمیٹی مخالفین پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ آج وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور خود اپنے ہی پارٹی رہنماؤں تیمور سلیم جھگڑا، عاطف خان اور اسد قیصر کے خلاف کھل کر بات کر رہے ہیں۔
پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ثمرہارون بلور نے کہا کہ تیمور سلیم جھگڑا پر جو الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، وہ کوئی نئی بات نہیں ہیں، بلکہ یہ الزامات اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے طویل عرصہ سے اٹھائے جا رہے تھے، لیکن اس وقت کوئی ان الزامات کو اہمیت نہیں دے رہا تھا۔
ثمرہارون بلور نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت (2018 سے 2022 تک) خیبرپختونخوا کی تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت تھی، اور شاید موجودہ حکومت علی امین گنڈاپور کی قیادت میں یہ ریکارڈ بھی توڑ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں احتساب کے نام پر پی ٹی آئی کے ایک مخصوص گروپ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے صوبائی حکومت کے نمائندوں کے بیانات میں تضاد پایا جا رہا ہے۔
انہوں نے صوبے میں گورننس، کرپشن اور امن و امان کی صورتحال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی زیرو، کرپشن کو 100 اور امن و امان کو منفی مارکس ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت عوام کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں اور ان کی کارکردگی غیر سنجیدہ ہے۔
اے این پی پر کرپشن کے الزامات کے بارے میں ثمرہارون بلور نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 11 سال سے صرف الزامات عائد کیے ہیں، لیکن آج تک اے این پی کے خلاف ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہو سکی۔
پی ٹی آئی کے اندر تنظیمی اختلافات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف صوبائی صدر جنید اکبر اور دوسری طرف صوبائی ترجمان بیرسٹر سیف کھڑے ہیں، جن کے بیانات میں واضح تضاد نظر آتا ہے۔ یہاں تک کہ بیرسٹر سیف سے پشاور میں قائم کیمپ میں استعفیٰ مانگا گیا، لیکن علی امین گنڈاپور انہیں ہٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
ثمرہارون بلور نے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی بیک ڈور سے اقتدار میں آئی اور آج بھی وہ بیک چینل سے مذاکرات کے ذریعے اپنا سیاسی ایجنڈا آگے بڑھانا چاہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف کو مذاکرات کا ٹاسک سونپا ہے۔
یہ بھی پڑھیں خواتین کو ڈیکوریشن پیس نہیں سمجھنا چاہیے، شگفتہ ملک کی پی ٹی آئی حکومت پر تنقید
پارٹی کے اندر کسی عہدہ پر نہ ہونے کے بارے میں انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ذاتی مصروفیات اور بچوں کو وقت دینے کی وجہ سے عہدہ لینے سے انکار کیا تھا، لیکن آج بھی وہ ایک متحرک کارکن کے طور پر پارٹی کی سرگرمیوں میں شامل ہیں، جیسے سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، لیکن وہ پارٹی کی پہچان ہیں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔





