وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپوراور جنید اکبر کے درمیان غلط فہمیاں موجود ہے،شوکت یوسفزئی
پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ جنید اکبر اور علی امین گنڈاپور کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے کیلئے ایک ملاقات ہوچکی ہے اور دوسری ملاقات کل متوقع ہے۔
پارٹی کی مرکزی قیادت سے شکوہ کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ چیئرمین بیرسٹر گوہر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ساتھ رابطہ نہیں ہورہا اور نہ ہی پیغامات کا جواب دیا جارہا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بار بار نام دینے کے باوجود ابھی تک ملاقات نہیں کروائی گئی، اس وقت سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کے پاس نام جاتے ہیں، وہی ملاقات کروانے کے ذمہ دار ہیں تاہم ابھی تک انکی ملاقات ممکن نہیں ہوئی۔
مرکزی اور صوبائی قیادت کے درمیان دوریوں کا انکشاف کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسلام آباد کی جانب مارچ (26نومبر) کے دوران علی امین گنڈاپور اکیلے موجود تھے اور پوری سینئر قیادت غائب تھی، اس مارچ سے پہلے مشاورت بھی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے۔
پارٹی کی مرکزی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اس وقت مرکزی سطح پر پارٹی کی کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی، قیادت اسلام آباد تک محدود ہے ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ یا پنجاب کسی بھی صوبے کے دورے نہیں ہورہے ۔ عمران خان کے ساتھ چند رہنما ملاقات کرتے ہیں، پھر میڈیا سے گفتگو ہوتی ہے لیکن سینئر رہنماوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔اگر وفاقی حکومت سے پختونخوا اور بلوچستان کو نظرانداز کرنے کی شکایت ہوتی ہے تو پی ٹی آئی کی اپنی قیادت بھی ان صوبوں کا دورہ نہیں کررہی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی تبدیلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وزیراعلیٰ کو عمران خان کا پورا اعتماد حاصل ہے اور بانی پی ٹی آئی نے انہیں کابینہ میں تبدیلیوں کی بھی مکمل اجازت دے دی ہے، اگر وزیراعلیٰ چاہے تو اپنی ٹیم میں تبدیلیاں کرسکتے ہیں تاہم انہوں نے حکومت کے خاتمے یا وزیراعلیٰ کی تبدیلی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علی امین عمران خان ہی کے چوائس ہیں۔
اندرونی اختلافات کے حوالے سے بھی انہوں نے مرکزی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قیادت نے بروقت ادراک کرتے ہوئے اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی ہوتی تو آج حالات یہ نہ ہوتے۔ بدقسمتی سے مرکزی قیادت بھی اپنا کردار ادا نہیں کررہی۔