پاکستان تحریک انصاف پشاور ریجن کے صدر اور رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب کمیٹی کو الزامات اور سوالات وزراء کوبھیجنے اور پھر میڈیا پر جاری کرنے سے پہلے خود تحقیقات کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی وزیر یا حکومتی عہدیدار پر کرپشن کے الزامات ثابت ہوتے ہیں تو انہیں فوری طور پر فارغ کر دینا چاہیے، لیکن وزراء کے بارے میں سوالات بھیجنے اور پھر ان کی خبریں چلنے سے ان کی بدنامی ہوتی ہے، اس لیے احتساب کمیٹی کو اپنے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے عاطف خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو بتانا چاہیے کہ ہم نے کیا سازش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات کی تصدیق بیرسٹر گوہر سے کی جا سکتی ہے کیونکہ اس وقت علی امین سمیت بیشتر رہنما انڈر گراونڈ تھے اور ان کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ اس لیے ایسا ممکن نہیں کہ عمران خان نے یہ بات علی امین گنڈاپور سے کی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان واقعی ایسا سمجھتے تو ہمیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دیتے۔ اس کے علاوہ، شہرام تراکئی کے بھائی کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا اور وہ صوبائی وزیرا بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کے تیمور سلیم جھگڑا پر کرپشن کے الزامات ،نیا پنڈورابکس کھل گیا
پارٹی اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں عاطف خان نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی سمیت تمام کارکنوں کی رہائی پر کوئی اختلاف نہیں ہے، اور اس حوالے سے مشترکہ جدوجہد کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے، تاہم اس کی حتمی منظوری عمران خان دیں گے، جس کے بعد مل کر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
عاطف خان نے مزید کہا کہ وہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں اور جنیدا کبر اور علی امین گنڈاپور دونوں ایک ہی پارٹی کے رہنما ہیں، لہذا ان دونوں کو بیٹھ کر اختلافات کو ختم کرنا چاہیے۔