پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعظم سواتی نے ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرانے کے لئے شبلی فراز، بیرسٹر گوہر سمیت متعدد پارٹی رہنماوں کی درخواست پر عمران خان سے ملاقات کرنے کے لئے گیا تھا۔ ’’میں حلفاً کہتا ہوں کہ میرا کسی بھی ادارے کے کسی ذمہ دار سے کوئی رابطہ نہیں تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماوں کے مطالبہ پر عمران خان سے جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی اور انہیں اس بات پر قائل کیا کہ جلسہ ملتوی کرکے ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر دوستوں کے ساتھ ملکر مذاکرات کی کوشش کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر عمران خان نے جلسہ ملتوی کرتے ہوئے مجھے کہا کہ ’تمہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کس کے ذریعے بات کرو گے، مجھے اور پارٹی کارکنوں کو تم پر اعتماد ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ چند پارٹی رہنماوں اور یوٹیوبرز کی جانب سےالزام عائد کیا جاتا ہے کہ اعظم سواتی 26 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں کہاں تھا تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں چھبیس نومبر کو اٹک جیل میں تھا۔ مجھے پر تنقید کرنے والے بتائیں کہ وہ 26 نومبر کو کہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹ بول کر پاکستان کو تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ویڈیو پیغام میں اعظم سواتی نے پارٹی کے لئے اپنی قربانیوں کا ذکر کیا اور مستقبل میں بھی پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔